ٹاپ ریسلرز کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے پینل کی تشکیل میں ان سے مشاورت نہیں کی گئی

نئی دہلی، جنوری 25: پہلوان ونیش پھوگاٹ، بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک نے منگل کو الزام لگایا کہ وزارت کھیل نے بھارتی ریسلنگ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے نگرانی کمیٹی قائم کرتے وقت ان سے مشورہ نہیں کیا گیا۔

21 جنوری کو نوجوانوں کے امور اور کھیل کی وزارت نے سنگھ کو چار ہفتوں کے لیے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے کو کہا تھا، جس کے دوران کمیٹی ان کے خلاف اپنی تحقیقات مکمل کرے گی۔ کمیٹی نے تحقیقات مکمل ہونے تک کھیل کی باڈی کا انتظام بھی سنبھال لیا ہے۔

پھوگاٹ، پونیا اور ملک نے کہا ’’ہمیں یقین دلایا گیا تھا کہ کمیٹی قائم کرنے سے پہلے ہم سے مشورہ کیا جائے گا۔ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ کمیٹی کی تشکیل سے قبل ہماری رائے نہیں لی گئی۔‘‘

جمعہ کو انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کو لکھے ایک خط میں پہلوانوں نے سنگھ کو اسپورٹس فیڈریشن کے سربراہ کے عہدے سے ہٹانے اور ان کی مشاورت سے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کو تحلیل کرنے اور اس کی جگہ نیا فیڈریشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

کمیٹی کی سربراہی کرنے والی چھ بار کی باکسنگ ورلڈ چیمپیئن اور 2012 لندن اولمپکس کی کانسے کا تمغہ جیتنے والی ایم سی میری کوم کے ساتھ، لندن اولمپکس میں کانسے کا تمغہ جیتنے والے پہلوان یوگیشور دت اور 2006 کے کامن ویلتھ گیمز میں بیڈمنٹن میں کانسے کا تمغہ جیتنے والے اور دھیان چند ایوارڈی تروپتی مرگنڈے کمیٹی میں شامل ہیں۔

تینوں پہلوانوں نے گذشتہ ہفتے سنگھ اور اسپورٹ باڈی کے دیگر ارکان کے خلاف جنسی استحصال اور ڈرانے دھمکانے کا الزام لگایا تھا۔ پھوگاٹ نے الزام لگایا تھا کہ وہ کم از کم 10 سے 12 پہلوانوں کو جانتی ہیں جنھیں سنگھ نے جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔

جنسی ہراسانی کے الزامات کے علاوہ پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا پر مالی بدانتظامی کا الزام لگایا ہے۔ سنگھ نے مبینہ طور پر پھوگاٹ کو ’’ذہنی طور پر ہراساں کیا اور ان پر تشدد کیا‘‘ جب وہ ٹوکیو میں اولمپک تمغہ جیتنے میں ناکام رہیں، جس کی وجہ سے وہ خودکشی کے بارے میں سوچ رہی تھیں۔