تلنگانہ، سی بی آئی کو دی گئی عام رضامندی واپس لینے والی نویں ریاست بن گئی
نئی دہلی، اکتوبر 30: تلنگانہ حکومت نے ہفتہ کے روز ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ اس نے سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن کو دی گئی عام رضامندی واپس لے لی ہے۔
عام رضامندی کی عدم موجودگی میں مرکزی ایجنسی کو ریاستی حکومت سے کیس ٹو کیس کی بنیاد پر انکوائری کرنے کی اجازت لینی پڑتی ہے۔
تلنگانہ حکومت نے 30 اگست کو رضامندی واپس لینے کا حکم جاری کیا تھا، لیکن اسے عام نہیں کیا گیا تھا۔ ریاست کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے ہفتہ کو سماعت کے دوران تلنگانہ ہائی کورٹ کو اس فیصلے کے بارے میں بتایا۔
ہائی کورٹ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری گجولا پریمندر ریڈی کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس میں ان الزامات کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان کی پارٹی سے جڑے کچھ افراد نے حکمراں تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ایم ایل ایز کو خریدنے کی کوشش کی تھی۔
ریڈی نے الزام لگایا کہ یہ الزام بی جے پی کو بدنام کرنے کے لیے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی سازش تھی۔ ریڈی نے ٹی آر ایس پر ریاست کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے ذریعہ ’’اسکرپٹڈ، ڈائریکٹیڈ اور پروڈیوسڈ‘‘ ڈرامہ اسٹیج کرنے کا بھی الزام لگایا۔
تلنگانہ نویں ریاست ہے جس نے سی بی آئی کو دی گئی عام رضامندی واپس لی ہے۔ مارچ میں میگھالیہ بھی ایسا فیصلہ لینے والی مغربی بنگال، کیرالہ، پنجاب، راجستھان، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور میزورم جیسی ریاستوں میں میں شامل ہو گیا تھا۔
ان میں سے کئی ریاستوں نے مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے سی بی آئی کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ اگست میں تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا تھا کہ تمام ریاستوں کو سی بی آئی کو دی گئی اپنی عمومی رضامندی واپس لینا ہوگی۔
گذشتہ سال اکتوبر میں مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی حکومت نے بھی سی بی آئی کو دی گئی عام رضامندی واپس لے لی تھی۔ تاہم، ایکناتھ شندے نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹھاکرے حکومت کے فیصلے کو پلٹ دیا۔