تاج محل کو پہلی بار پراپرٹی ٹیکس اور پانی کے ٹیکس کے نوٹس ملے

نئی دہلی، دسمبر 20: این ڈی ٹی وی نے منگل کو رپورٹ کیا کہ تاج محل کو تاریخ میں پہلی بار پراپرٹی ٹیکس اور واٹر ٹیکس کے لیے نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ تاہم آثار قدیمہ کے سروے کے حکام نے کہا ہے کہ یہ ایک غلطی ہے اور جلد ہی اس کی اصلاح کر دی جائے گی۔

آگرہ فورٹ کو بقایا بلوں کا نوٹس بھی دیا گیا ہے۔ ایجنسی کے ماہر آثار قدیمہ راج کمار پٹیل کے مطابق آرکیالوجیکل سروے سے کہا گیا ہے کہ وہ تاج محل کے لیے واجب الادا ٹیکس میں ایک کروڑ روپے اور آگرہ قلعے کے لیے 5 کروڑ روپے ادا کرے۔

پٹیل نے این ڈی ٹی وی کو بتایا ’’تاج محل کے لیے ہمیں دو نوٹس ملے ہیں، ایک پراپرٹی ٹیکس کے لیے اور دوسرا پانی کی فراہمی کے محکمے سے جس کے 12 پوائنٹس ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ یادگاروں پر پراپرٹی ٹیکس یا ہاؤس ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’اتر پردیش کے قوانین میں بھی یہ انتظام ہے اور اسی طرح دیگر ریاستوں میں بھی۔ جہاں تک پانی کے نوٹس کا تعلق ہے، ماضی میں ایسی کوئی مانگ نہیں کی گئی ہے اور ہمارے پاس پانی کا ایسا کوئی کنکشن نہیں ہے جسے ہم کسی تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ہم تاج کمپلیکس کے اندر جو لان برقرار رکھتے ہیں وہ عوامی خدمات کے لیے ہیں اور واجبات کا سوال ہی نہیں ہے۔‘‘

پٹیل نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ، جس نے آگرہ فورٹ کو نوٹس جاری کیا ہے، اسے بتایا گیا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ ایکٹ یادگاروں کو استثنیٰ دیتا ہے۔ یہ ایکٹ ملک میں مطلع شدہ چھاؤنیوں کے میونسپل ایڈمنسٹریشن اور گورننس کا انتظام کرتا ہے۔

دریں اثنا آگرہ میونسپل کمشنر نکھل ٹی فنڈے نے کہا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ تاج محل کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

تاہم انھوں نے اخبار کو بتایا کہ ٹیکسوں کے حساب سے ریاست بھر میں جغرافیائی معلومات کے نظام کے سروے کی بنیاد پر سرکاری عمارتوں اور مذہبی مقامات سمیت تمام احاطے کو نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا ’’اے ایس آئی کو جاری کیے گئے نوٹس کی صورت میں، ان سے موصول ہونے والے جواب کی بنیاد پر ضروری کارروائی کی جائے گی۔‘‘

اسسٹنٹ میونسپل کمشنر سریتا سنگھ نے، جو اس زون کی انچارج ہیں جہاں تاج محل کمپلیکس واقع ہے، کہا کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔

سنگھ نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا ’’ایک نجی کمپنی کو جی آئی ایس سروے کی بنیاد پر ٹیکس وصول کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔‘‘

تاج محل کی تعمیر کا کام مغل بادشاہ شاہ جہاں نے 1632 میں شروع کیا تھا اور یہ منصوبہ 1653 میں مکمل ہوا تھا۔ تاج محل اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم کے عالمی ثقافتی ورثے میں سے ایک ہے۔

آگرہ کا قلعہ بھی یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے اور اسے مغل بادشاہ اکبر نے بنایا تھا۔ 1638 میں دارالحکومت آگرہ سے دہلی منتقل ہونے سے قبل یہ قلعہ مغل خاندان کے بادشاہوں کی مرکزی رہائش گاہ تھا۔