سید علی شاہ گیلانی کے پوتے کو سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے سرکاری ملازمت سے برخاست کیا گیا
نئی دہلی، اکتوبر 17: جموں وکشمیر حکومت نے ہفتہ کے روز علاحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کے پوتے انیس الاسلام کی سروس، سیکورٹی خدشات کی وجہ سے ختم کردی۔
انیس الاسلام سرینگر میں حکومت کے زیر انتظام شیرِ کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سنٹر میں بطور ریسرچ آفیسر کام کر رہے تھے۔
انیس الاسلام کو برخاست کرنے والے حکم میں کہا گیا ہے کہ مرکزی علاقے کے لیفٹیننٹ گورنر دستیاب معلومات کی بنیاد پر مطمئن تھے کہ ان کی سرگرمیاں ایسی ہیں جو انھیں نوکری سے برخاست کرنے کے لیے کافی ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اور جب کہ لیفٹیننٹ گورنر آئین ہند کی دفعہ 311 کی شق (2) کے تحت مشروط ذیلی شق (سی) کے تحت مطمئن ہیں کہ ریاست کی سلامتی کے مفاد میں (اس معاملے کی) تحقیقات کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر نے مسٹر انیس الاسلام کو فوری طور پر سروس سے برخاست کر دیا ہے۔‘‘
این ڈی ٹی وی نے ایک نامعلوم عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ’’حکومت میں اعلیٰ عہدیداروں کی طرف سے’’ اس عہدے پر انیس الاسلام کو مقرر کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ایک افسر نے مزید بتایا کہ ’’یہ شبہ ہے کہ حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والے اور کنٹرول شدہ SKICC میں سیدھے گزیٹڈ گریڈ کے مساوی عہدے پر تقرری اس وقت کے وزیراعلیٰ اور گیلانی کے درمیان برہان وانی تحریک کے دوران تشدد کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدہ تھا۔‘‘
وانی 2016 میں 21 سال کی عمر میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ وانی کی موت نے پوری وادی میں پرتشدد احتجاج اور انتقامی کارروائیوں کو جنم دیا تھا۔
وہیں گیلانی کا 2 ستمبر کو سرینگر میں انتقال ہو گیا تھا۔
دریں اثنا جموں و کشمیر حکومت نے اسی آئینی شق کا استعمال کرتے ہوئے جموں کے گورنمنٹ مڈل سکول، کٹھوا ڈوڈا کے استاد فاروق احمد بٹ کی ملازمت بھی ختم کر دی ہے۔