بنگال انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ایوان بالا چھوڑنے والے سوپن داس گپتا دوبارہ راجیہ سبھا کے لیے نامزد

نئی دہلی، 2 جون : منگل کو مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق سابق صحافی سوپن داس گپتا کو، جنھوں نے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے راجیہ سبھا سے استعفیٰ دے دیا تھا، ایوان بالا کے لیے دوبارہ نامزد کیا گیا ہے۔

مجسمہ کار رگھوناتھ مہاپترا کی موت کی وجہ سے ایک نشست خالی ہونے کے بعد وکیل مہیش جیٹھ ملانی کو بھی ایوان بالا کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

نامزد رکن اسمبلی ہونے کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر بنگال انتخابات لڑنے کے بارے میں سوالات اٹھنے کے بعد داس گپتا نے 16 مارچ کو راجیہ سبھا سے استعفی دے دیا تھا۔

15 مارچ کو ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے کہا تھا کہ داس گپتا کو آئین کے دسویں شیڈول کے تحت ایوان بالا سے نااہل کیا جانا چاہیے۔ قواعد کی نشان دہی کرتے ہوئے موئترا نے ٹویٹ کیا کہ ان کی پارٹی راجیہ سبھا چیئرپرسن کو گپتا کی نااہلی کے لیے نوٹس پیش کرے گی۔ کانگریس نے بھی راجیہ سبھا چیئرپرسن سے اس معاملے میں وضاحت طلب کی تھی۔

اصول کے مطابق ایوان میں صدر کے ذریعہ نامزد ممبر کو ایوان میں نشست لینے کے پہلے چھ ماہ کے اندر کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کی اجازت ہے۔ لیکن ایوان کا نامزد ممبر اگر چھ ماہ کے بعد کسی سیاسی جماعت میں شامل ہوتا ہے تو اس کو ایوان کا رکن ہونے کے لیے نا اہل قرار دیا جائے گا۔

اس سے قبل داس گپتا کو جولائی 2016 میں راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

برسر اقتدار ترنمول کانگریس نے اسمبلی انتخابات میں ریاست کی 294 سیٹوں میں سے 211 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، جب کہ بی جے پی صرف 77 حلقوں پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ داس گپتا تاراکیشور سیٹ سے انتخاب لڑ رہے تھے اور انھیں ترنمول کانگریس کے رامیندو سنہارے کے خلاف امیدوار بنایا گیا تھا۔ سنہارے نے داس گپتا کو 7،484 ووٹوں سے شکست دی۔