سپریم کورٹ کو ہندوستان مخالف طاقتوں کے ذریعے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، آر ایس ایس سے منسلک میگزین کے ادرایے میں کیا گیا دعویٰ

نئی دہلی، فروری 16: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے وابستہ ایک میگزین نے بدھ کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں الزام لگایا ہے کہ سپریم کورٹ کو بھارت مخالف قوتوں کے ذریعہ ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

دی اسکرول کی خبر کے مطابق آر ایس ایس سے وابستہ میگزین پنچ جنیہ نے اپنے اداریے میں لکھا ہے ’’انسانی حقوق کے نام پر دہشت گردوں کو بچانے کی کوششوں اور ماحولیات کے نام پر ہندوستان کی ترقی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے بعد اب یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ ملک مخالف طاقتوں کو خود ہندوستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا حق ملنا چاہیے۔‘‘

یہ تنقید مرکز کو سپریم کورٹ کے اس نوٹس کے سلسلے میں کی گئی ہے، جس میں حکومت سے 2002 کے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے مبینہ کردار پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کو روکنے کے حکم کے اصل ریکارڈ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت مرکزی حکومت اور عدلیہ، ملک میں عدالتی تقرریوں پر تعطل کا شکار رہی ہیں۔ اور آر ایس ایس کو بی جے پی سمیت متعدد ہندوتوا تنظیموں کا نظریاتی سرپرست مانا جاتا ہے۔

آر ایس ایس سے وابستہ میگزین نے اپنے اداریے میں یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ ٹیکس دہندگان کے پیسے سے چلتا ہے اور اس کا کام آئین کے مطابق اور ہندوستان کے فائدے کے لیے کام کرنا ہے۔

اداریہ میں کہا گیا ہے کہ ’’سپریم کورٹ کو ہمارے ملک کے مفادات کے تحفظ کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اسے ہندوستان کے مخالفین اپنا راستہ صاف کرنے کی کوشش میں ایک آلے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ تمام ملک دشمن قوتیں ہماری جمہوریت، ہماری فراخ دلی اور ہمارے تہذیبی معیارات سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔‘‘

اپنے اداریے میں میگزین نے بی بی سی کی دستاویزی فلم کو بھارت کو بدنام کرنے کا پروپیگنڈا قرار دیا اور کہا کہ وہ ’’جھوٹ پر مبنی‘‘ ہے۔