راجستھان میں دلت شخص کی بارات پر پولیس کی موجودگی کے باوجود پتھراؤ
نئی دہلی، نومبر 27: ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق جمعرات کی شام راجستھان کے جے پور ضلع کے ایک گاؤں میں لوگوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر ایک دلت شخص کی بارات پر اس لیے پتھراؤ کیا کہ وہ گھوڑی پر سوار تھا۔
پراگ پورہ اسٹیشن ہاؤس آفیسر شیو شنکر شرما نے بتایا کہ یہ واقعہ پولیس ٹیم کی موجودگی کے باوجود پیش آیا۔ جے پور ضلع کے کیرودی گاؤں میں پیش آنے والے اس واقعے میں بارہ افراد زخمی ہوئے۔
پولیس نے اس معاملے میں 10 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور 10 دیگر کی تلاش ہے۔ ملزمین کے خلاف درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل (پریوینشن آف ایٹروسیٹیز) ایکٹ اور تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دلہن کے والد ہری پال بالائی نے کہا کہ پتھراؤ کرنے والوں کا تعلق راجپوت برادری سے تھا۔ بالائی نے شادی کے لیے پولیس سے تحفظ طلب کیا تھا کیوں کہ اسے خدشہ تھا کہ اونچی برادری گھوڑی پر سوار دولہے پر اعتراض کر سکتی ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ راجپوت برادری کے لوگ اکثر کہہ چکے ہیں کہ وہ دلتوں کو گھوڑی پر سوار نہیں ہونے دیں گے۔
بالائی نے کہا ’’ہمارے گاؤں میں دلتوں کے لیے بارات میں گھوڑی پر سوار ہونا عام بات نہیں ہے۔ میں امتیازی سلوک کی اس روایت کو توڑنا چاہتا تھا۔‘‘
کوٹ پٹلی سرکل آفیسر دنیش کمار یادو نے بتایا کہ تقریباً 75 پولیس اہلکار موقع پر موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ حملہ اچانک تھا اور حملہ آوروں نے جھاڑیوں اور درختوں کے پیچھے چھپ کر پتھراؤ کیا تھا۔
پراگ پورہ اسٹیشن ہاؤس آفیسر نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ مقامی انتظامیہ نے مختلف کمیونٹیز کے اراکین کے ساتھ میٹنگیں کی تھیں اور ان سے امن و امان برقرار رکھنے کی درخواست کی تھی۔
انھوں نے کہا "سب نے تعاون کا یقین دلایا تھا، لیکن پھر بھی یہ واقعہ ہوا۔‘‘
کرولی-دھولپور کے کانگریس ایم ایل اے کھلاڑی لال بیروا نے پولیس اسٹیشن کے پورے عملے کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔
اے این آئی نے رپورٹ کیا کہ تین پولس افسران– ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، کوٹ پٹلی، کوٹ پٹلی سرکل آفیسر اور پراگ پورہ اسٹیشن ہاؤس آفیسر کو ’’پوسٹنگ آرڈرز کے منتظر‘‘ کی ہدایت کے تحت رکھا گیا ہے۔
اعلیٰ ذات کی برادریوں کے ارکان نے ماضی میں بھی ریاست اور ملک کے دیگر حصوں میں دلتوں کی بارات پر اعتراض کیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق فروری 2020 میں گجرات کے پالن پور ضلع کے سری پاڑا گاؤں میں ایک 27 سالہ دلت شخص کو زبردستی گھوڑے سے اتارا گیا اور اس کی پٹائی کی گئی۔
گجرات میں اس واقعے سے ایک سال قبل اتر پردیش کے متھرا کے ایک گاؤں میں غالب برہمن برادری کے افراد نے مبینہ طور پر ایک دلت خاندان سے متعلق بارات کو روک دیا تھا۔ ان کا راستہ روکنے والوں میں سے چند نے شادی کی تقریب کو اونچی آواز میں میوزک بجانے سے روک دیا تھا اور بینڈ کے آلات موسیقی بھی چھین لیے تھے۔
اپریل 2018 میں اونچی ذات کے دیہاتیوں کے ایک گروپ نے راجستھان کے بھیلواڑہ ضلع میں ایک دلت کی بارات پر مبینہ طور پر حملہ کیا تھا جب انھوں نے دولہا کو گھوڑی پر سوار دیکھا تھا۔
مارچ 2018 میں گجرات کے بھاو نگر ضلع میں ایک دلت شخص کو مبینہ طور پر اس لیے مار دیا گیا تھا کہ وہ گھوڑے پر سوار تھا۔