ریاستی حکومتوں کو فوری طور پر مسلم دشمن عناصر پر قابو پانا چاہیے: جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی، اپریل 14: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے گزشتہ چند دنوں میں رام نومی تہوار کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں مسلم مخالف تشدد کے کئی واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مدھیہ پردیش، راجستھان، جھارکھنڈ، گجرات، بہار، اتر پردیش، چھتیس گڑھ اور گوا سے تشدد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
نائب امیرِ جماعت پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے ایک میڈیا بیان میں نشان دہی کی کہ ان تمام جگہوں پر ایک مشترکہ نمونہ دیکھنے کو ملا۔ میلے کے دوران سب سے پہلے جلوس نکالے گئے، جلوسوں میں خصوصی پرچم لہرائے گئے، تلواروں اور چاقوؤں سمیت ہتھیاروں کی نمائش کی گئی اور مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔
انھوں نے کہا کہ بعض مساجد کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کی گئی۔ بعض مقامات پر مسلمانوں کی املاک اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔ آتش زنی اور لوٹ مار کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔ پروفیسر سلیم نے کہا ’’یہ تمام واقعات ملک میں بدامنی اور نفرت کے بڑھتے ہوئے ماحول کی عکاسی کرتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا ’’پریشان کن بات یہ ہے کہ کچھ ریاستی حکومتوں کے اقدامات سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ صرف آبادی کے ایک حصے کی حکومت ہیں جب کہ ان کا مینڈیٹ یہ ہے کہ وہ تمام شہریوں کے ساتھ منصفانہ اور غیر جانبداری سے پیش آئیں۔‘‘
جناب سلیم نے مزید کہا ’’کچھ ریاستی حکومتوں کے اس رویے نے شرپسندوں کو حوصلہ دیا ہے۔ کئی مقامات سے اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ پولیس ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے متاثرین کو نشانہ بنا رہی ہے۔ بڑی تعداد میں بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان پر جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں تو انتہائی ظلم کے واقعات سامنے آئے ہیں جہاں بلڈوزر کے ذریعے لوگوں کے مکانات کو مسمار کیا جا رہا ہے۔‘‘
پروفیسر سلیم نے آگے کہا ’’جے آئی ایچ ان واقعات کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس کا ماننا ہے کہ یہ واقعات اس نفرت کی پیداوار ہیں جو ملک بھر میں پھیلائی جا رہی ہے۔ کچھ سیاسی رہنما جو اپنی نفرت انگیز تقریروں کے لیے مشہور ہیں وہ بھی تشدد کے ذمہ دار ہیں۔ انھیں فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ یہ مسلسل واقعات حکومت اور انتظامیہ پر عوام کے اعتماد کو مجروح کررہے ہیں۔ یہ مرکزی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورت حال کا نوٹس لے اور ریاستی حکومتوں سے تشدد کے ذمہ دار عناصر کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دینے والی طاقتوں کے خلاف بروقت اور سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کرے۔ متعصب اور فرض شناسی کے مرتکب پولیس افسران کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) پہلے دن سے ہی ان تمام علاقوں میں امن و امان کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔ جے آئی ایچ کے رہنما ریاستی عہدیداروں اور پولیس کے ساتھ رابطہ قائم کرنے اور موثر کارروائی کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک مرکزی وفد بھی مدھیہ پردیش پہنچ رہا ہے جہاں صورت حال کافی سنگین ہے۔ سول سوسائٹی اور مختلف مذاہب کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر ان علاقوں میں امن و امان قائم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ظالموں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور مظلوموں کو قانونی مدد فراہم کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔‘‘
نائب امیرِ جماعت نے میڈیا سے کہا ’’امیرِ جماعت نے تمام متاثرہ حلقوں کی جے آئی ایچ کی ریاستی قیادت کے ساتھ میٹنگ کی اور حالات کے ساتھ ساتھ ان حالات میں جے آئی ایچ کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔ ریاستی قیادت کے ساتھ ساتھ متعلقہ محکموں کو ضروری ہدایات دیں۔ جماعت اسلامی ہند کی ریاستی قیادت کے مطابق مصیبت زدگان کو فوری مدد فراہم کرنے، ظالموں اور فسادیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور امن و امان قائم کرنے کے لیے مختلف کوششیں کی جارہی ہیں۔‘‘
پروفیسر سلیم نے کہا کہ ’’جماعت اسلامی ہند مسلم کمیونٹی سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ملک کے موجودہ حالات میں تدبر، صبر اور انصاف کی اعلیٰ اقدار پر عمل کرتے ہوئے ملک اور معاشرے کی تعمیر جاری رکھیں۔ بغیر کسی نفسیاتی دباؤ کے قانون کے اندر رہتے ہوئے حالات کا مقابلہ کریں اور صرف لوگوں کے ساتھ مل کر حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہیں۔ محبت بانٹ کر نفرتوں کا مقابلہ کریں۔ یہی اسلامی تعلیمات ہیں اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ بھی ہے جو تمام جہانوں کے لیے رحمت تھے۔ اس بابرکت مہینے میں ملک کے حالات کی بہتری اور امن و امان کے لیے دعاؤں کا بھی خاص خیال رکھیں۔ جماعت اسلامی ہند تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور تمام باضمیر شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس صورت حال میں اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور امن و امان کو برقرار رکھنے اور زہریلی تقریر اور تشدد کے اس سلسلے کو روکنے میں فعال کردار ادا کریں۔‘‘