میزورم کے وزیر اعلی نے امن کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں حالات مزید خراب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں
نئی دہلی، جولائی 4: میزورم کے وزیر اعلی زورمتھنگا نے منگل کو کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ منی پور میں صورت حال مزید خراب ہوئی ہے اور انھوں نے تشدد سے متاثرہ ریاست میں امن کی اپیل کی۔
زورامتھنگا نے ایک طویل ٹویٹر پوسٹ میں پوچھا ’’یہ کب رکے گا؟‘‘
3 مئی سے، جب پہلی بار تشدد پھوٹ پڑا تھا، تب سے کوکیوں اور میٹیس کے درمیان نسلی جھڑپوں میں 130 سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً 60,000 اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ تشدد اور آتش زنی کے بڑے پیمانے پر واقعات ریاست میں بحران کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔
کئی اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکز اور ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتوں پر تشدد کو ختم کرنے میں ناکامی پر تنقید کی ہے۔ پیر کو سپریم کورٹ نے منی پور حکومت کو نسلی تصادم پر تازہ ترین اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اپنے ٹوئٹ میں زورامتھنگا نے کہا کہ 62 دن گزر چکے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔
The onset of May witnessed a brutal, untoward and uncalled-for incident in Manipur. At this very moment, 3:30am, July the 4th, 2023; nothing seems to have changed. We are counting, and today is the 62nd day.
While we hope with much goodwill, anticipation and hope, things would… pic.twitter.com/EKduEqrShY
— Zoramthanga (@ZoramthangaCM) July 3, 2023
انھوں نے کہا کہ ’’بہت سی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، ہر طرف خوں ریزی ہوئی ہے، جسمانی اذیتیں دی جا رہی ہیں اور متاثرین جہاں بھی ممکن ہو پناہ کی تلاش میں ہیں۔ بغیر کسی شک و شبہ کے وہ متاثرین میرے رشتہ دار اور قریبی ہیں، میرا اپنا خون ہے اور کیا ہمیں صرف خاموشی اختیار کر کے صورت حال کو پرسکون کرنا چاہیے؟ مجھے ایسا نہیں لگتا!‘‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تشدد کی وجہ سے تقریباً 12,000 آئی ڈی پیز منی پور سے میزورم میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’’منی پور، میانمار اور بنگلہ دیش سے پناہ گزینوں او آئی ڈی پیز کی تعداد 50,000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ میری خواہش اور اپیل ہے کہ مرکزی حکومت انسانی بنیادوں پر فوری طور پر ہماری مدد کرے۔‘‘
زورامتھنگا نے مئی میں مرکز سے 10 کروڑ روپے کے ریلیف پیکیج کی درخواست کی تھی، لیکن مرکز نے ریاست کو کوئی فنڈز یا انسانی امداد فراہم نہیں کی ہے۔
ریاستی حکومت کے مطابق اس کی وجہ سے ریاست کے پاس منی پور کے پناہ گزینوں کی مدد کے لیے عوام سے چندہ لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا ہے۔
میزورم حکومت ابتدائی طور پر وزراء، قانون سازوں اور سینئر عہدیداروں سے تعاون کے لیے رجوع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
دریں اثنا منی پور کے چورا چند پور میں کوکی نیشنل آرگنائزیشن کے ترجمان سیلن ہوکیپ کے گھر کو پیر کے روز آگ لگا دی گئی۔
یہ واقعہ ہاؤکیپ کی تنظیم اور یونائیٹڈ پیپلز فرنٹ کے اس اعلان کے ایک دن بعد پیش آیا ہے کہ ضلع کانگ پوکپی میں قومی شاہراہ 2 پر سے دو ماہ کی ناکہ بندی ہٹا دی جائے گی۔
قومی شاہراہ 2 امپھال کو ناگالینڈ کے دیما پور سے جوڑتی ہے۔ یہ ایک اہم کڑی ہے اور 3 مئی کو منی پور میں تشدد پھوٹنے کے بعد سے اسے بلاک کر دیا گیا تھا۔
ایک مشترکہ بیان میں دونوں تنظیموں نے کہا کہ یہ فیصلہ ’’ریاست میں امن اور ہم آہنگی کو بحال کرنے اور عام لوگوں کی حالت زار کو دور کرنے کے لیے مرکزی وزیر امت شاہ کی گہری تشویش کے پیش نظر لیا گیا ہے۔‘‘
یونائیٹڈ پیپلز فرنٹ کے ترجمان آرون کیپگن کے ساتھ، ہوکیپ بھی اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں شامل تھے۔