منی لانڈرنگ کیس میں صدیق کپن کے ساتھ گرفتار ہوئے کارکن عتیق الرحمان کو ضمانت ملی
نئی دہلی، مئی 25: الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو پی ایچ ڈی اسکالر اور کارکن عتیق الرحمان کو ہاتھرس اجتماعی عصمت دری کیس سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں ضمانت دے دی، جس میں صحافی صدیق کپن بھی ایک ملزم ہیں۔
عتیق کے وکیل شیران علوی نے اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔
ہائی کورٹ نے 15 مارچ کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت درج ایک الگ مقدمے میں عتیق کو ضمانت دی تھی۔ جمعرات کو ہونے والے اس حکم نے 940 دنوں سے زیادہ جیل میں رہنے کے بعد ان کی رہائی کی راہ ہموار کی ہے۔
رحمان کو اکتوبر 2020 میں صدیق کپن، ٹیکسی ڈرائیور محمد عالم اور طالب علم مسعود احمد کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اتر پردیش کے ہاتھرس جا رہے تھے، جہاں 14 ستمبر 2020 کو ایک دلت خاتون کے ساتھ چار اعلیٰ ذات کے ٹھاکر مردوں نے مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کے بعد اسے قتل کر دیا تھا۔
اتر پردیش پولیس نے چاروں ملزمان کے خلاف بغاوت کے الزامات اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔
فروری 2021 میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ مرکزی ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ عتیق الرحمان اور تین دیگر افراد نے اب کالعدم پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے ’’فسادات بھڑکانے‘‘ کے لیے رقم وصول کی تھی۔
ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کیس میں ضمانت دینے کے اپنے حکم میں کہا تھا کہ عتیق کے خلاف مناسب سماعت کیے بغیر الزامات لگائے گئے ہیں۔ جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور رینو اگروال پر مشتمل بنچ نے نوٹ کیا کہ ہائی کورٹ نے اس معاملے کو ٹرائل کورٹ کو واپس بھیج دیا ہے اور اسے الزامات کے تعین پر نئی کارروائی کرنے کو کہا ہے۔
ہائی کورٹ نے یہ بھی نوٹ کیا تھا کہ اس کیس میں شریک ملزمان صدیق کپن اور عالم کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔
9 ستمبر کو سپریم کورٹ نے یو اے پی اے کیس میں کپن کو ضمانت دی تھی، جب کہ 23 دسمبر کو الہ آباد ہائی کورٹ نے انھیں منی لانڈرنگ کیس میں بھی ضمانت دے دی تھی۔ تاہم ضمانت کے احکامات کے باوجود صدیق کپن افسر شاہی کی تاخیر کی وجہ سے ایک ماہ سے زائد عرصے تک جیل میں رہے۔ بالآخر انھیں 2 فروری کو رہا کر دیا گیا۔