کانگریس حکومت کرناٹک میں بی جے پی کی طرف سے منظور کردہ رجعت پسندانہ قوانین کا جائزہ لے گی: پریانک کھڑگے

نئی دہلی، مئی 25: کرناٹک کے وزیر پریانک کھڑگے نے بدھ کے روز کہا کہ کانگریس کی حکومت پچھلی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے رجعت پسند فیصلوں پر نظرثانی کرے گی، جیسے کہ اسکول کی نصابی کتابوں پر نظر ثانی اور تبدیلی مذہب اور گائے کے ذبیحہ کے خلاف قوانین۔

بی جے پی کے دور میں ہندوتوا کے نظریہ ساز وی ڈی ساورکر کی 8ویں جماعت کی کنڑ کی نصابی کتاب میں مبینہ طور پر تعریف کی گئی تھی۔ سابقہ انتظامیہ نے سرکاری اسکول کے کلاس رومز کو زعفرانی رنگ سے رنگنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔ بسواراج بومائی حکومت نے زبردستی تبدیلی مذہب کے خلاف ایک قانون بھی پاس کیا تھا جس میں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں اس طرح کے قانون سازی کے مقابلے میں زیادہ مدت کی جیل کی سزا کی دفعات تھیں۔

بدھ کو کھڑگے نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ کانگریس حکومت ان تمام قوانین پر نظرثانی کرے گی جو غیر آئینی ہیں، عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں یا ریاست میں سرمایہ کاری کو روکتے ہیں۔

کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کا براہ راست حوالہ دیے بغیر وزیر نے کہا کہ حکومت اس فیصلے کے قانونی پہلو کو دیکھے گی۔ انھوں نے کہا ’’ایسے اعداد و شمار موجود ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ ایک خاص حکم کی وجہ سے تقریباً 18,000 طلبا اسکولوں سے باہر رہ گئے ہیں۔‘‘

کرناٹک میں بی جے پی حکومت نے تعلیمی ہدایات میں ’’مساوات، سالمیت اور امن عامہ میں خلل ڈالنے والے‘‘ کپڑوں پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کے تحت مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے مؤثر طریقے سے منع کیا گیا تھا۔

اڈپی کالج کی چھ طالبات نے اس حکم کو کرناٹک ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، لیکن یہ پابندی برقرار رکھی گئی۔ اس کے بعد اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جس نے اکتوبر میں الگ الگ فیصلہ سنایا۔ دو ججوں کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے کو چیف جسٹس کے سامنے رکھا جائے گا تاکہ وہ مستقبل کے لائحۂ عمل سے متعلق ہدایات دیں۔ سپریم کورٹ نے ابھی تک اس معاملے کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل نہیں دیا ہے۔

کرناٹک انتخابات کے لیے اپنے منشور میں کانگریس نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک سال کے اندر اندر بی جے پی حکومت کے ذریعے منظور کیے گئے ’’غیر منصفانہ قوانین اور دیگر عوام مخالف قوانین‘‘ کو منسوخ کردے گی۔ سدارمیّا کی قیادت والی حکومت نے پہلے ہی تمام محکموں اور ایجنسیوں میں بی جے پی حکومت کی طرف سے منظور شدہ کاموں کو روک دیا ہے۔

پارٹی نے ہندوتوا گروپ بجرنگ دل اور اسلامی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف ’’مضبوط اور فیصلہ کن‘‘ قدم اٹھانے کا بھی وعدہ کیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ وہ برادریوں کے درمیان دشمنی اور نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔ بدھ کو کھڑگے نے کانگریس حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔