شردھا والکر کیس: دہلی پولیس نے جنگل کے علاقے سے کھوپڑی اور کچھ ہڈیاں برآمد کیں

نئی دہلی، نومبر 21: دہلی پولیس نے اتوار کو شردھا والکر کیس کی تحقیقات کے دوران جنگل کے علاقے سے کھوپڑی کے کچھ حصے اور کچھ ہڈیاں برآمد کیں۔

والکر کے پارٹنر آفتاب پونا والا کو 12 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا جب پولیس نے کہا تھا کہ اس نے اسے قتل کرنے اور اس کے جسم کے کئی ٹکڑے کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ اس کے بعد اس نے کئی دنوں کے دوران جسم کے اعضاء دہلی کے مختلف مقامات پر پھینکے۔

نامعلوم ذرائع نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ دہلی کے مہرولی اور گروگرام کے جنگلات میں تلاشی کے دوران حکام کو کھوپڑی اور جسم کے دیگر حصوں – زیادہ تر ہڈیاں – کے ٹکڑے ملے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا جسم کے وہ اعضاء انسانی باقیات ہیں۔

پولیس نے اتوار کو میدان گڑھی کے علاقے میں ایک تالاب کی نکاسی کے لیے ٹیمیں تعینات کیں جب پونا والا نے مبینہ طور پر حکام کو بتایا کہ اس نے سر اور جسم کے کچھ دوسرے اعضاء وہاں پھینکے ہیں۔

مقامی رہائشیوں کی فلاحی تنظیم کے صدر مہاویر پردھان نے کہا ’’ہم نے سنا ہے کہ جسم کے کچھ اعضاء یہاں پھینکے گئے ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔ وہ تالاب سے پانی نکال رہے ہیں۔‘‘

ہفتہ کو دہلی پولیس کی ایک ٹیم جو اس وقت ممبئی کے قریب وسئی شہر میں ہے، نے والکر کے سابق ورک پلیس مینیجر، کرن بہری اور اس کے تین دوستوں – شیوانی مہاترے، گوڈون روڈریگز اور راہل رائے کے بیانات ریکارڈ کیے۔

تینوں دوستوں نے مبینہ طور پر نومبر 2020 میں والکر کی مدد کی تھی جب اسے پونا والا نے مبینہ طور پر مارا تھا۔

اس ہفتے کے شروع میں دہلی کی ایک عدالت نے پونا والا پر نارکو تجزیہ ٹیسٹ کی اجازت دی تھی، جو اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔

پولیس نے اس معاملے میں نارکو ٹیسٹ کا مطالبہ کیا تھا کیوں کہ تفتیش کاروں نے کہا تھا کہ پونا والا کے جوابات ’’بڑے پیمانے پر ٹال مٹول والے اور غیر اطمینان بخش‘‘ ہیں۔

دریں اچنا لائیو لاء کی خبر کے مطابق پیر کو دہلی ہائی کورٹ میں والکر کے قتل کیس کی تحقیقات سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو منتقل کرنے کے لیے ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔

ایڈوکیٹ جوشینی ٹولی کے ذریعہ داخل کردہ مفاد عامہ کی عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ دہلی پولیس نے اپنی تحقیقات سے متعلق تفصیلات میڈیا اور عوام کے سامنے ظاہر کی ہیں، جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ عدالتی سماعتوں اور ان جگہوں پر میڈیا اور عوام کی موجودگی جہاں سے والکر کے جسم کے اعضاء برآمد ہوئے ہیں، شواہد اور گواہوں میں مداخلت کے مترادف ہے۔