شہناز لغاری پاکستان کی پہلی با حجاب پائلٹ

ام غانم

شہناز لغاری پاکستان کہ پہلی با حجاب خاتون پائلٹ ہیں ۔اسی وجہ سے ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔وہ ایک سوشل ورکر بھی ہیں اور عورتوں کو معاشرے میں بااختیار بنانے کے لیے کچھ ٹریننگ سینٹرز چلا رہی ہیں ۔
انہوں نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز ایک آزاد امیدوار کے طور پر پر کیا۔اور لاہور سے 2013 کے الیکشن میں حصہ لیا لیکن کامیاب نہ ہو سکیں۔مئی 2018 میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ قائد پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
ایک انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ ’’وہ ہر ڈیپارٹمنٹ میں حجاب کر کے کیسے کام کر لیتی ہیں ۔انہیں کوئی مشکل تو پیش نہیں آتی ؟‘‘
تو انہوں نے کہا ’’ اللہ تعالٰی کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں چادر اور چاردیواری عطا کی۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑی ڈھال ہے۔ ’اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاو گے‘۔ اس نے خواتین کو وہ سب کرنے کی آزادی دی جو وہ کرنا چاہتی ہیں ۔جو کچھ میں کرنا چاہتی تھی اس کے لیے مجھے کبھی بھی کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔اگر موقعہ ملے تو میں چاند پر بھی جا سکتی ہوں ۔اللہ تعالٰی نے شاید کسی مشن کے لیے مجھے اس مقام پر پہنچایا ہے‘‘۔
کچھ مخالفت کا سامنا ضرور کرنا پڑا۔ میرے ساتھی مجھ پہ طنز کرتے تھے۔باحجاب خواتین کو گھر پہ رہنا چاہیے۔ انہیں اپنا حجاب گھر چھوڑ کر آنا چاہیے نہ کہ کام پر لے آئیں۔‘‘ میں نے انہیں جواب دیتی ’’یہ اللہ تعالٰی کا حکم ہے۔حجاب کے ساتھ باہر نکلنے، تعلیم حاصل کرنے اور کام کرنے کی اجازت ہے۔ حجاب پہن کر گھر بیٹھنے کے لیے تو نہیں کہا گیا ہے نا‘‘۔
میں نے ہمت نہیں ہاری اور ڈٹ کر اس طرح کے پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا۔ اور میری وجہ سے میرے بعد آنے والی حجاب کی پابند بہنوں کا راستہ آسان ہو گیا ہے۔ پردہ رکاوٹ نہیں ہے بلکہ حفاظت ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا ’’کیا آپ کو پاکستان سے باہر کے کسی ملک سے جاب کی آفر ہوئی ہے؟‘‘
تو انہوں نے بتایا ’’مجھے کئی ممالک سے ٹریننگ اور جاب کی آفرز آئیں مگر میں نے پاکستانی قوم کی خدمت کو ترجیح دی۔اگر انسان کی نیت اچھی ہو تو اللہ تعالٰی آسانیاں پیدا کر دیتے ہیں ۔‘‘
سوال کیا گیا’’ کیا کوئی ایسا واقعہ ہے جب آپ کو اپنے با حجاب ہونے پر فخر ہوا ہو۔اور وہ واقعہ آپ شئیر کرنا چاہتی ہوں ؟‘‘
انہوں نے بتایا ’’ ایک بار ایوان صدر میں ایک تقریب تھی مجھے بھی مدعو کیا گیا تھا۔صدر مشرف سے ملاقات کے لیے سب لائن میں کھڑے تھے۔مجھ سے پہلے کچھ خواتین کھڑی تھیں ۔صدر نے ان سے ہاتھ ملایا اور چند باتیں کیں۔ میں دل میں سخت پریشان تھی کہ میں کیسے ان سے ہاتھ ملاوں گی۔اگر میں نے انکار کیا تو انہیں برا نہ لگ جائے۔جب صدر مشرف میرے پاس آئے تو انہوں نے سینے پہ ہاتھ رکھ کر ہلکا سا سر جھکا کے مجھے سلام کیا اور حال پوچھا۔مجھے اس قدر خوشی ہوئی کہ انہوں نے حجاب کی وجہ سے مجھے اتنی عزت دی۔
اب تو ہماری فورسز میں بھی بہت سی لڑکیاں ہیں جو اسکارف پہنتی ہیں ۔عائشہ فاروق ائیر فورس کی پہلی فائٹر پائلٹ ہیں ۔اب تو وہ ماشاء اللہ اپنے 24 مرد ساتھیوں کے ساتھ فائٹر جیٹس میں مشنز پر جاتی ہیں۔ان کے علاوہ بھی کئی پائلٹس ہیں ۔مجھے خوشی ہے کہ اب لڑکیاں بھی اس فیلڈ میں آ رہی ہیں ۔‘‘
سوال کیا گیا ’’ آج کی لڑکیوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟‘‘
’’ دیکھیے ہم پردہ ایک دوسرے کے ڈر سے اتار رہے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ہم یہ نہیں سوچتے کہ پردے کا حکم اللہ تعالٰی نے دیا ہے۔ اگر ہم پردہ نہ کریں تو وہ کیا کہے گا ۔لوگوں کا چھوڑیں،وہ ہمیں کوئی نوبل انعام نہیں دیں گے ۔مگر اللہ تعالٰی نے جب ہمیں اتنا بڑا انعام دیا ہے تو کیا ہمیں نہیں دیکھنا چاہیے کہ اس کی خوشی کس چیزمیں ہے ۔ہم لوگوں کی خوشی کے لیے پردہ نہیں کرتے۔مگر سوچیے کہ ہم اللہ کی خوشی کے لیے پردہ کیوں نہ کریں جو ہمارا رب ہے۔ہم پردے کی پابندی کرتے ہوئے بھی ستاروں پہ کمند ڈال سکتے ہیں اور چاند تک جا سکتے ہیں ۔‘‘
مجھے لگتا ہے کہ اللہ تعالی نے کسی خاص مقصد سے مجھے یہاں بھیجا ہے ورنہ تو میں سوچ بھی نہ سکتی تھی کہ اس فیلڈ میں آوں گی۔بہت سی بچیاں اور خواتین جنہیں گھر سے باہر نکلنےکی اجازت نہ تھی مجھے دیکھ کر انہیں اجازت ملی۔ انہیں حوصلہ ملتا ہے اور شکریہ ادا کرتی ہیں ۔تو میں سمجھتی ہوں کہ اللہ تعالٰی نے مجھے علم دیا ہے اور اسی وجہ سے اس مقام پر پہنچایا ہے۔
شہناز لغاری اس بات کا ثبوت ہیں کہ حجاب کے ساتھ بھی خواتین دنیا کا ہر کام کر سکتی ہیں ۔حجاب سر اور چہرے کو ڈھانکتا ہے عقل کو نہیں ۔وہ ناممکن کو ممکن بنانے کا حوصلہ رکھتی ہیں ۔
***

 

***

 ’’ دیکھیے ہم پردہ ایک دوسرے کے ڈر سے اتار رہے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ہم یہ نہیں سوچتے کہ پردے کا حکم اللہ تعالٰی نے دیا ہے۔ اگر ہم پردہ نہ کریں تو وہ کیا کہے گا ۔لوگوں کا چھوڑیں،وہ ہمیں کوئی نوبل انعام نہیں دیں گے ۔مگر اللہ تعالٰی نے جب ہمیں اتنا بڑا انعام دیا ہے تو کیا ہمیں نہیں دیکھنا چاہیے کہ اس کی خوشی کس چیزمیں ہے ۔‘‘


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  9 اکتوبر تا 15 اکتوبر 2022