دہلی کی ایک عدالت کا کہنا ہے کہ ’’عدم استحکام کو ختم کرنے‘‘ کے لیے ملک سے بغاوت کا قانون نہیں استعمال کیا جاسکتا
نئی دہلی، فروری 17: دہلی کی ایک عدالت نے کہا ہے کہ ’’عدم استحکام کو ختم کرنے‘‘ کے لیے ملک سے بغاوت کا قانون نہیں استعمال کیا جاسکتا۔ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں دہلی پولیس کے بارے میں جعلی ویڈیو شائع کرنے کے الزام میں گرفتار دو افراد کو ضمانت دیتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے یہ مشاہدہ کیا۔
اس مہینے کے شروع میں دیوی لال بردک اور روپ رام کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں کے پوسٹ کردہ ویڈیوز کے ساتھ لکھا ہوا تھا کہ ’’دہلی پولیس میں اختلاف ہے اور 200 کے قریب پولیس عہدیداروں نے بڑے پیمانے پر استعفیٰ دے دیا ہے۔‘‘
انھوں نے دہلی پولیس کے اندر مبینہ بدامنی سے کو کسانوں کے ساتھ جوڑنے کے لیے کسان احتجاج کے ہیش ٹیگ کا استعمال بھی کیا تھا۔ تاہم ان کے ذریعے شیئر کردہ ویڈیوز گذشتہ سال ستمبر کی تھیں اور ان میں ہوم گارڈ کے اہلکاروں کو جھارکھنڈ میں احتجاج کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
سماعت کے دوران جج رانا نے کہا کہ اس معاملے میں تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے (بغاوت) کا استعمال ایک ’’سنجیدہ مباحثہ‘‘ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ریاست کے ہاتھوں میں بغاوت کا قانون ایک طاقتور ذریعہ ہے۔ ’’تاہم عدم استحکام کو ختم کرنے کے لیے اس کی درخواست نہیں کی جاسکتی۔‘‘
جج نے یہ بھی کہا کہ عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے کسی بھی آزواز، مطالبے، یا اکسانے کے بغیر کسی ملزم کے خلاف بغاوت کے قانون کے تحت مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔
رانا نے کہا ’’میں نے ذاتی طور پر ویڈیو کو عدالت کے کمرے میں دیکھا ہے جس میں ظاہر ہے کہ دہلی پولیس کا ایک سینئر پولیس افسر انتہائی مشتعل لہجے میں نعرے لگا رہا ہے اور دہلی پولیس کے اہلکاروں کا ایک گروپ اس کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔ پس منظر کی آوازیں بھی انتہائی معترض ماحول کی نشاندہی کرتی ہیں۔ تفتیشی افسر کے ذریعہ بتایا گیا ہے کہ ملزمان مذکورہ پوسٹ کے اصل لکھنے والے نہیں ہیں اور انھوں نے محض اس کو آگے بڑھایا ہے۔‘‘
دہلی پولیس نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ویڈیو کو سوشل میڈیا پر یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کا ذکر کرتے ہوئے حکمت عملی کے تحت جان بوجھ کر حکومت کے خلاف عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش میں شیئر کیا گیا تھا۔
تاہم جج نے دہلی پولیس کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے دونوں ملزموں کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے ملزمان سے تحقیقات میں شامل ہونے کو بھی کہا۔