سپریم کورٹ نے لکشدیپ کے ایم پی محمد فیضل کی سزا معطل کرنے کے کیرالہ ہائی کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دیا
نئی دہلی، اگست 22: سپریم کورٹ نے منگل کو کیرالہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو کالعدم قرار دے دیا جس میں لکشدیپ کے ایم پی محمد فیضل کو قتل کی کوشش کے مقدمے میں دی گئی سزا کو معطل کیا گیا تھا۔
جسٹس بی وی ناگارتھنا اور اجل بھویان کی بنچ نے تاہم کہا کہ محمد فیضل کو رکن پارلیمنٹ کے طور پر نااہلی کے کسی بھی امکان سے تحفظ حاصل رہے گا۔
لکشدیپ کی ایک سیشن عدالت نے 2009 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر پی ایم سعید کے داماد پداناتھ صالح کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں 11 جنوری کو محمد فیضل اور دیگر چار افراد کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔ انھیں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ فیصل کو سزا سنائے جانے کے بعد لوک سبھا کے رکن کے طور پر انھیں نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما نے اس فیصلے کو کیرالہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس نے 25 جنوری کو انھیں بری کرتے ہوئے ان کی سزا کو معطل کر دیا تھا۔
ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ محمد فیضل کی نااہلی سے ان کے حلقے میں ضمنی انتخاب ہو گا جس سے حکومت اور عوام پر مالی بوجھ پڑے گا۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ نئے انتخابی عمل سے لکشدیپ میں مختلف ترقیاتی سرگرمیاں چند ہفتوں کے لیے رک جائیں گی۔ اس حکم کے بعد ان کی لوک سبھا کی رکنیت 29 مارچ کو بحال کردی گئی۔
منگل کو سپریم کورٹ نے کیرالہ ہائی کورٹ کی جانب سے فیضل کی سزا کو معطل کرنے کی وجہ سے اختلاف کیا۔
بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ کو اس جرم کی سنگینی کا جائزہ لینا چاہیے تھا جس کے لیے فیضل کو سزا سنائی گئی تھی۔ اس نے ہائی کورٹ کو چھ ہفتوں کے اندر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی ہدایت کی۔