دہلی فسادات: مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 5 کے خلاف فرد جرم عائد
نئی دہلی ،23اگست :۔
دہلی کی ایک عدالت نے شمال مشرقی دہلی میں 2020 کے فسادات میں مسلمانوں کے مکانات اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں پانچ افراد کے خلاف الزامات طے کیے ہیں۔عدالت نے جن شرپسندوں پر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا ہے ان کے نام انکت، سوربھ شرما، روہت، راہل کمار اور سچن ہیں۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے انکت، سوربھ شرما، روہت، راہل کمار اور سچن کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 148، 149، 188، 380، 427، 435/436 اور سیکشن 450 کے تحت قابل سزا جرم کے لیے الزامات طے کیے۔
لائیو لاء کے مطابق، عدالت نے کہا کہ شکایت کنندہ علی احمد اور دو پولیس افسران کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک غیر قانونی اجتماع تھا ، جو 25 فروری 2020 کو جمع ہوئےتھے ، اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔
عدالت نے کہا، "انہوں نے متاثرین کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور انہیں آگ لگا دی۔بھیڑ میں شامل تمام افراد ایک مشترکہ مقصد یعنی مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے لئے کام کر رہے تھے ۔
اس معاملے میں محمد الیاس خان نے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ الیاس خان نے الزام لگایا کہ کچھ لوگوں نے مسجد کے ساتھ ساتھ ان کے گھر کو بھی نذر آتش کیا اور زیورات اور کچھ نقدی لوٹ لی۔
اپنے بیان میں احمد نے کہا کہ فسادیوں نے مسجد میں توڑ پھوڑ اور آگ لگانا شروع کر دی،اس دوران وہ نعریہ بھی لگا رہے تھے کہ وہ پہلے ہی ملاؤں (مسلمانوں) کے بہت سے گھروں کو جلا چکے ہیں اور سڑک پر مزید آگ لگائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فسادیوں نے الیاس کے گھر میں گھس کر سامان لوٹ لیا اور آگ لگا دی۔ احمد نے کہا، وہ ’’جئے شری رام‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
عدالت نے دو پولیس افسران کے بیان کا نوٹس لیا جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج سے پانچ ملزمان کی شناخت الیاس اور احمد کے گھر میں توڑ پھوڑ اور نذر آتش کرنے والے ہجوم کے ارکان کے طور پر کی۔
عدالت نے کہا، "علی احمد اور مذکورہ بالا دو پولیس افسران کی طرف سے دیے گئے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ 25.02.2020 کی صبح تقریباً 11.00 بجے گلی نمبر 12، ایس بی ایس کالونی میں ایک غیر قانونی اجتماع تھا اور وہ مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کر رہے تھے ۔
خیال رہے کہ شہریت قانون کے خلاف جاری پرامن احتجاج کو شر پسند عناصر نے نشانہ بنایا اور مظاہرین پر پتھراؤ کیا گیا، جس کے بعد دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔اس ہنگامے میں 50 سے زیادہ لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔