سپریم کورٹ نے غیر قانونی طور پر دوائیوں کا ذخیرہ کرنے کے سبب گوتم گمبھیر فاؤنڈیشن کے خلاف کارروائی روکنے سے انکار کردیا
نئی دہلی، جولائی 26: بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران کووڈ 19 کے لیے ضروری دواؤں کو غیر قانونی طور پر جمع کرنے اور تقسیم کرنے کے الزام میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ گوتم گمبھیر کی فاؤنڈیشن کے خلاف کارروائی روکنے سے پیر کو انکار کردیا۔
تاہم جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ایم آر شاہ کے بنچ نے کہا کہ فاؤنڈیشن اس معاملے میں ریلیف کے لیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
8 جولائی کو دہلی کے ڈرگس کنٹرول ڈپارٹمنٹ نے گوتم گمبھیر فاؤنڈیشن کے خلاف کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی فیبی فلو دوائی کی غیرقانونی ذخیرہ اندوزی کے خلاف شکایت درج کی تھی۔ محکمہ نے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے پروین کمار اور عمران حسین کے خلاف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ پرتھو راج کی عدالت کے سامنے بھی شکایات درج کی تھیں۔
گمبھیر کی فاؤنڈیشن نے محکمہ کی اس کارروائی کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
آج سماعت کے دوران بنچ نے فاؤنڈیشن کے ذریعہ دائر درخواست پر غور کرنے سے انکار کردیا۔ جسٹس چندرچوڑ نے مشاہدہ کیا ’’لوگ ادویات کے لیے حیران و پریشان ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔ اچانک ایک ٹرسٹ آتا ہے اور کہتا ہے کہ ہم آپ کو دوائیں دیں گے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔
لائیو لاء کے مطابق جسٹس شاہ نے کہا کہ افراد ذاتی طور پر دوائیں تقسیم نہیں کرسکتے۔ انھوں نے مزید کہا ’’ہم نے دیکھا کہ عام آدمی کس طرح پریشان ہورہا تھا۔ یہ نہیں کیا جاسکتا۔‘‘
آخر میں فاؤنڈیشن کے لیے پیش ہوئے سینئر وکیل کیلاش واسدیو نے درخواست واپس لے لی۔