سپریم کورٹ نے یو اے پی اے کے تحت عائد پابندی کو چیلنج کرنے والی پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا
نئی دہلی، نومبر 6: سپریم کورٹ نے پیر کے روز پاپولر فرنٹ آف انڈیا اسلامک آرگنائزیشن کی طرف سے ان پر عائد غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت پانچ سالہ پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔
جسٹس انیردھ بوس اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے کہا کہ تنظیم کو پہلے متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔
28 ستمبر 2022 کو مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو ملک کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ایک ’’غیر قانونی‘‘ تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا۔
مرکز نے پچھلے سال الزام لگایا تھا کہ یہ مسلم تنظیم اپنے آٹھ ملحقہ یا ذیلی تنظیموں کے ساتھ ملک میں دہشت کا راج قائم کرنے کے ارادے سے ’’پرتشدد دہشت گردانہ سرگرمیوں‘‘ میں ملوث ہے، اس طرح اس سے ریاست کی سلامتی اور امن عامہ کو خطرہ ہے۔
یہ پابندی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے تنظیم کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کے بعد لگائی گئی تھی۔
مارچ میں دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس دنیش کمار شرما کی سربراہی میں یو اے پی اے ٹریبونل نے مرکز کے اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔