سپریم کورٹ نے ترواننت پورم ہوائی اڈے کو اڈانی انٹرپرائزز کو لیز پر دینے کے خلاف کیرالہ حکومت کی درخواست کو مسترد کر دیا
نئی دہلی، اکتوبر 17: سپریم کورٹ نے پیر کے روز کیرالہ حکومت کی طرف سے دائر اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں اڈانی انٹرپرائزز لمیٹیڈ کو ترواننت پورم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا انتظام اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ کو لیز پر دینے کے ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے گوتم اڈانی کے گروپ کو ہوائی اڈے کی لیز کو برقرار رکھنے کے کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔
ایئر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا نے اکتوبر 2020 میں اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ کو ہوائی اڈے کو لیز پر دیا تھا اور اس گروپ نے ایک سال بعد ہوائی اڈے کو سنبھال لیا۔
پیر کی سماعت میں ججوں نے نوٹ کیا کہ ہائی کورٹ نے ریاستی اور مرکزی حکومت کے درمیان ہونے والی بات چیت کو مدنظر رکھا ہے کہ کسی بھی ادارے کے پاس ہوائی اڈے میں کم از کم 25 فیصد ایکویٹی حصص رکھنے والے ادارے کو پہلے انکار کا حق حاصل ہوگا۔
پہلے انکار کا حق ایک معاہدہ کا حق ہے جو کسی شخص یا ادارے کو دوسروں کے سامنے کاروباری لین دین میں داخل ہونے کے لیے دیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ انتظامات کے مطابق ریاستی ملکیت والی کیرالہ اسٹیٹ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے بولی میں حصہ لیا تھا۔ تاہم کارپوریشن نے 168 روپے فی مسافر کی بولی لگائی جب کہ اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ کی بولی 135 روپے فی مسافر تھی۔
چوں کہ سرکاری ادارے کی بولی اڈانی کی بولی سے 20 فیصد کم تھی، اس لیے اسے مسترد کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے کیرالہ حکومت کی اپیل کو بجا طور پر مسترد کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ چوں کہ اڈانی کی زیرقیادت کمپنی اکتوبر 2021 سے ہوائی اڈے کے کاموں کا انتظام کر رہی ہے، اس لیے مداخلت کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
تاہم عدالت نے واضح کیا کہ ائیرپورٹ جس زمین پر واقع ہے اس کی ملکیت سے متعلق سوال کھلا رہے گا۔
اپنی درخواست میں کیرالہ حکومت نے دلیل دی تھی کہ ہوائی اڈے کو اڈانی کے حوالے کرنا، جن کے پاس ’’ایئرپورٹس کے انتظام کا کوئی سابقہ تجربہ نہیں ہے‘‘، ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا ایکٹ 1994 کے ساتھ ساتھ ریاست کے ملکیتی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔