سپریم کورٹ کی آئینی بنچ آندھرا میں مسلم ریزرویشن اور ای ڈبلیو ایس کوٹہ کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی جانچ کرے گی
نئی دہلی، اگست 31: سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے منگل کو کہا کہ وہ اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے کوٹے کے آئینی جواز اور آندھرا پردیش میں مسلم کمیونٹی کے تمام افراد کو پسماندہ طبقات کا حصہ قرار دینے والے ریاستی قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت شروع کرے گی۔
13 ستمبر اور 14 ستمبر کو مقدمات کی سماعت شروع کرنے کا فیصلہ چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس دنیش مہیشوری، ایس رویندر بھٹ، بیلا ایم ترویدی اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے لیا۔
سماعت کے لیے ٹائم لائن مقرر کرنے کے لیے معاملات 6 ستمبر کو درج کیے جائیں گے۔ اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کا معاملہ پہلے سماعت کے لیے لیا جائے گا، اس کے بعد آندھرا پردیش میں مسلم ریزرویشن کا معاملہ پیش ہوگا۔
لائیو لاء کے مطابق بنچ نے ان معاملات کو اٹھانے پر اتفاق کیا کیوں کہ یہ اوور لیپ ہو رہے ہیں۔
بنچ نے چار وکلا کو نوڈل ایڈووکیٹ کے طور پر بھی مقرر کیا ہے، جن میں شادان فراست، نچیکیتا جوشی، محفوظ نازکی اور کنو اگروال شامل ہیں۔ ان کا فرض یہ ہے کہ یہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ دونوں مقدمات میں مشترکہ تالیفات عرضی کو آسانی سے نمٹانے کے لیے دائر کی جائیں۔
اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے کوٹہ کا معاملہ آئین (ایک سو چوبیسویں ترمیم) بل 2019 سے متعلق ہے، جسے اسی سال مرکزی حکومت نے منظور کیا تھا۔ اس بل میں اعلیٰ ذاتوں کے معاشی طور پر پسماندہ افراد کو امداد یافتہ اور غیر امداد یافتہ اداروں میں 10 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دوسرا مقدمہ جو 2005 سے زیر التوا ہے، آندھرا پردیش میں مسلمانوں کو سماجی اور اقتصادی طور پر پسماندہ طبقے کے طور پر دیے گئے ریزرویشن سے متعلق ہے۔
آندھرا پردیش ہائی کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے حکومت کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ آئین کی دفعہ 15(4) اور 16(4) کی خلاف ورزی ہے۔ پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں اور عوامی خدمات میں سیٹوں کے ریزرویشن کو بھی منسوخ کر دیا تھا۔
ریاستی حکومت کی طرف سے دائر ایک درخواست سمیت مجموعی طور پر 19 درخواستوں میں ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔