سپریم کورٹ نے آئی آئی ٹی، بمبئی سے ایک دلت طالب علم کے لیے سیٹ بنانے کو کہا، جو وقت پر اپنی فیس ادا نہیں کر سکا تھا
نئی دہلی، نومبر 23: سپریم کورٹ نے پیر کو انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی، بمبئی کو ایک دلت طالب علم کے لیے ایک اضافی سیٹ بنانے کی ہدایت دی جو اپنی فیس وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے موقع پر داخلہ نہ کرا سکا۔
پرنس جے بیر سنگھ کو، جس کا تعلق اتر پردیش کے غازی آباد سے ہے، 27 اکتوبر کو انسٹی ٹیوٹ کے سول انجینئرنگ کورس میں سیٹ الاٹ کی گئی تھی۔ اس نے 29 اکتوبر کو سیٹ ایلوکیشن اتھارٹی کے پورٹل پر اپنے دستاویزات اپ لوڈ کیے لیکن اس وقت اس کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ اس کی فیس ادا کر سکے۔ سنگھ کی بہن نے اسے کچھ رقم منتقل کی جس کے بعد اس نے اپنی فیس آن لائن ادا کرنے کی کوشش کی لیکن اسے تکنیکی خرابی کا سامنا کرنا پڑا۔
طالب علم نے سائبر کیفے سے ادائیگی کرنے کی بھی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوا۔ جس نے فیس جمع کرانے کی آخری تاریخ ختم ہوگئی۔
سنگھ نے انسٹی ٹیوٹ میں کال کی اور انھیں میل لکھا لیکن جواب نہیں ملا۔ اس کے بعد اس نے آئی آئی ٹی کھڑگپور کا سفر کیا اور حکام پر زور دیا کہ وہ دوسرے موڈ میں ادائیگی قبول کریں اور اس کی سیٹ کی تصدیق کریں۔ لیکن حکام نے اس کی درخواست کو ٹھکرا دیا۔
طالب علم نے راحت کے لیے بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا لیکن اس کی درخواست خارج کر دی گئی۔ اس کے بعد اس نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔
پیر کو اس کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور اے ایس بوپنا کی بنچ نے کہا کہ طالب علم کے لیے IIT میں نشست سے انکار کرنا ’’انصاف کا دھوکہ‘‘ ہوگا۔
IIT کی جوائنٹ سیٹ ایلوکیشن اتھارٹی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس کوئی سیٹ باقی نہیں ہے۔
اس پر ججوں نے کہا ’’اس طالب علم کے لیے ایک نشست بنائیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ پہلے سے داخل ہونے والے کسی دوسرے طالب علم کی پریشانی کا سبب نہ بنے۔‘‘
بار اینڈ بنچ کے مطابق ججوں نے انسٹی ٹیوٹ سے کہا کہ وہ ’’لکیر کا فقیر‘‘ نہ بنے۔ براہ کرم سماجی زندگی کی حقیقتوں اور زمینی مسائل کو سمجھیں۔ طالب علم کے پاس پیسے نہیں تھے، پھر بہن کو پیسے ٹرانسفر کرنے پڑے اور پھر تکنیکی مسائل تھے۔ لڑکے نے امتحان پاس کر لیا۔ اگر اس کی کوتاہی ہوتی تو ہم آپ سے نہ پوچھتے۔‘‘