سادھوؤں کے اعتراض کے بعد ریلوے نے اپنے عملے کی زعفرانی یونیفارم میں تبدیلی کی

نئی دہلی، نومبر 23: انڈین ریلوے نے پیر کے روز ایک ٹرین میں خدمت کرنے والے عملے کی یونیفارم کو تبدیل کر دیا جس کا مقصد یاتریوں کو ہندو دیوتا رام سے منسلک مقامات پر لے جانا تھا۔

مدھیہ پردیش کے اجین سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں نے اس زعفرانی لباس کے خلاف احتجاج کیا تھا، جو خدمت کرنے والا عملہ پہلے پہنا کرتا تھا۔ انھوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر عملے کی وردی تبدیل نہیں کی گئی تو رامائن ایکسپریس کو دہلی میں روک دیں گے۔

اجین اکھاڑا پریشد کے سابق جنرل سکریٹری اودیش پوری نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’’سادھو جیسے سر کے پوشاک کے ساتھ زعفرانی لباس پہننا اور مالا پہننا ہندو مذہب اور اس کے پیروکاروں کی توہین ہے۔‘‘

اودیش پوری نے مزید کہا کہ دیکھنے والوں نے اس لباس کے بارے میں ریلوے کے وزیر اشونی وشنو سے شکایت کی تھی۔

پیر کے روز انڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورازم کارپوریشن، ریلوے کے ٹکٹنگ اور کیٹرنگ سیکشن نے آف وائٹ شرٹس اور کالی پینٹ میں مختلف لباس پہنے ہوئے عملے کے ارکان کی تصاویر ٹویٹ کیں۔

انھوں نے لکھا کہ ’’سروس سٹاف کے لباس کو سروس سٹاف کے پیشہ ورانہ لباس کی شکل میں مکمل طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے ہونے والی تکلیف پر افسوس ہے۔‘‘

ریلوے بورڈ کے ایک نامعلوم اہلکار نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ محکمہ نے تنازعہ کو ہوا نہ دینے اور قابل قبول ڈریس کوڈ کی طرف منتقل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

اودیش پوری نے ڈریس کوڈ میں تبدیلی کو ہندو مذہب اور ثقافت کی فتح قرار دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر بات کرنا ان کا فرض تھا۔