علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اسلامک اسٹڈیز میں پڑھایا جائے گا سناتن دھرم

نئی دہلی، اگست 4: ہندوستان ٹائمز نے اے ایم یو کے ترجمان عمر سلیم پیرزادہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یونیورسٹی میں پوسٹ گریجویٹ طلبا کے لیے سناتن دھرم پر ایک کورس لایا گیا ہے۔

پیرزادہ نے کہا ’’اے ایم یو ایک جامع یونیورسٹی ہے، جہاں تمام مذاہب کے طلبا آتے ہیں۔ اسی لیے ہم نے اسلامک اسٹڈیز کے شعبہ میں سناتن دھرم پر ایک کورس شروع کیا ہے۔‘‘

نوبھارت ٹائمز کے مطابق عمر پیرزادہ نے بتایا کہ گذشتہ 50 سالوں سے اے ایم یو کے تھیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں تمام مذاہب کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اب اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے پوسٹ گریجویٹ طلبا کو سناتن دھرم کے بارے میں پڑھایا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان کی یہ خواہش تھی کہ تمام مذاہب کے طلبا اے ایم یو میں تعلیم حاصل کریں۔

اخبار کے مطابق شعبۂ اسلامیات کے چیئرمین پروفیسر محمد اسماعیل نے اس حوالے سے وائس چانسلر کو خط لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ شعبۂ اسلامیات میں نیا کورس شروع کیا جا رہا ہے۔ اس کورس کا نام تقابلِ مذہب (سناتن دھرم) ہے۔ اب یونیورسٹی کے طلبہ کو سناتن دھرم کا سبق بھی پڑھایا جائے گا۔

دریں اثنا یونیورسٹی کے شعبۂ اسلامک اسٹڈیز نے اسلامی اسکالرز ابوالاعلیٰ مودودی اور سید قطب کی کتابوں کو نصاب سے نکال دیا ہے، جو گذشتہ کئی دہائیوں سے اختیاری مضامین کے طور پر پڑھائے جا رہے تھے۔

سماجی کارکن مدھو کشور سمیت ملک کے 20 سے زیادہ دائیں بازو کے ماہرین تعلیم نے 27 جولائی کو وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا تھا، جس میں اے ایم یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ہمدرد سمیت سرکاری فنڈ سے چلنے والی یونیورسٹیوں میں مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کے مضامین پڑھائے جانے پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔

اس خط کے کچھ دن بعد اے ایم یو نے یہ فیصلہ لیا اور مولانا ابوالاعلیٰ مودودی اور سید قطب کی کتابوں کو نصاب سے نکال دیا۔