’ساغر ساغر زہر گھلا ہے قطرہ قطرہ قاتل ہے‘

لوگوں کو سانس لینے دیجیے، جشن منانے کے اور بھی طریقے ہیں: سپریم کورٹ

(دعوت نیوز نیٹ ورک)

آتش بازی کے حوالے سےنام نہاد تعلیم یافتہ طبقے پر کھلاڑیوںکا اظہار خفگی
دیوالی میں پٹاخے نہ پھوڑنے کی نصیحت پر ہاردک پانڈیا تنقید کا نشانہ
ہر سال دیوالی کے موقع پر آتش بازی سے باز رہنے کی ہدایات جاری کی جاتی رہتی ہیں، بالخصوص دارالحکومت دلی میں فضائی آلودگی میں بے پناہ اضافے کے سبب دلی حکومت نے پٹاخے پر پابندی ہی عائد کردی ہے اور سپریم کورٹ پابندی کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرنے سے بھی انکار کر چکا ہے۔سپریم کورٹ نے پٹاخوں پر پابندی کے خلاف عرضی پر جلد سماعت سے انکار کرتے ہوئے تبصرہ کیا تھا کہ ’لوگوں کو سانس لینے دیجیے، جشن منانے کے اور بھی طریقے ہیں۔
ان سب کے باوجود دلی۔ این سی آر میں آتش بازی میں کوئی کمی نہیں ہوئی چنانچہ ہوا کا معیار انتہائی خراب ہوا اور لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف شدید پیش آئی۔ بقول شاعر:
ساغر ساغر زہر گھلا ہے قطرہ قطرہ قاتل ہے
یہ سب کچھ معلوم ہے لیکن پیاس لگی ہے پیتے ہیں
جبکہ یہاں تو پیاس جیسی کوئی بات بھی نہیں ہے، دیوالی کی خوشی کا اظہار دیے جلا کر بھی کیا جا سکتا ہے لیکن بعض لوگوں کو پٹاخے نہ پھوڑنے کا مشورہ بھی ناگوار گزرنے لگتا ہے۔ حال ہی میں سابق ہندوستانی کھلاڑی مرلی کارتک نے سپریم کورٹ کے قواعد و ضوابط کو توڑنے اور دہلی اور گڑگاؤں میں پٹاخے جلانے پر لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ ’’دہلی۔گڑگاؤں میں پٹاخے نہ پھوڑنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پوری طرح نظر انداز کیا جاتا ہے، اور افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ نام نہاد تعلیم یافتہ طبقہ ہے جو اس کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔ یہ سب دیکھ کر بڑی حیرت ہوتی ہے‘‘۔ اس ٹویٹ کے بعد انہیں سوشل میڈیا پر بہت برا بھلا کہا گیا۔
مایہ ناز کرکٹر وراٹ کوہلی نے بھی ایک مرتبہ اپنے مداحوں سے اپیل کی تھی کہ وہ پٹاخوں کا استعمال نہ کریں جس کے بعد انہیں سوشل میڈیا پر خوب ٹرول کیا گیا۔اسی سال دیوال کی رات انڈیا۔پاکستان کرکٹ میچ میں بھارت نے تاریخی فتح حاصل کی اور وراٹ کوہلی سمیت ہاردک پانڈیا کا بھی مظاہرہ شاندار تھا۔ اپنے انٹرویو میں وہ جذباتی بھی ہوئے تھے لیکن آخر میں انہوں نے پورے ملک کو یہ پیغام دیا کہ دیوالی میں ”پٹاخے مت پھوڑیں” جس کے بعد انہیں بھی بھگواٹولے کی ٹرول آرمی نے خوب ٹرول کیا۔
سوال یہ کہ کیا واقعی پٹاخوں کا استعمال دیوالی میں ضروری ہے؟ کیا پٹاخوں کے بغیر دیوالی میں خوشی کا اظہار نہیں کیا جا سکتا؟ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں تاریخ پڑھانے والے راجیو لوچن کا جواب تھا کہ قدیم داستانوں سے تو ایسا معلوم نہیں ہوتا۔قدیم زمانے میں بھی دیوالی کے تہوار پر لوگ خوشی کا اظہار کرتے تھے لیکن پٹاخے پھوڑ کر نہیں۔ پٹاخے پھوڑ کر شور مچانا ایک چینی روایت تھی۔ چین میں یہ عقیدہ تھا کہ پٹاخوں کے شور سے خوف زدہ روحیں، خیالات اور بدبختی بھاگ جاتے ہیں اور خوش قسمتی آتی ہے۔ایسے میں کیاہم چینی روایت کو آگے بڑھنے کے مکلف ہیں جب کہ دوسری جانب چینی سامان اور دیگر چیزوں کا ہم مستقل بائیکاٹ کرتے ہیں۔
بعض مجرموں کی سزا ختم ہونے سے قبل ہی ان کو رہا کر دینا اور ’نفرت انگیزی‘ جیسے جرم پر عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنا، سیاسی جماعتوں کی جانب سے قانون کی (بالخصوص انتخابی مہم کے دوران) دھجیاں اڑانا ایسے کام ہیں جن سے ملک میں لا قانونیت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
اب اگر دھرم اور سنسکرتی کی آڑ میں عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جاتی رہے گی تو اس سے نظامِ انصاف کمزور ہو گا۔ اس پر مستزاد اگر کچھ معروف شخصیات دانش مندی اور ماحول دوستی پر مبنی مشورہ دیتی ہیں تو بجائے اس پر عمل کرنے کے ہاتھ دھو کر ان کے پیچھے پڑ جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے سماج میں ‘جذبات’ ہی ہر جگہ حاوی رہتے ہیں۔ٌٌٌ
***

 

***


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 06 نومبر تا 12 نومبر 2022