این جی اوز کو دہلی فسادات پر رپورٹس جاری کرنے سے روکیں، مرکزی حکومت نے ہائی کورٹ سے اپیل کی
نئی دہلی، فروری 1: مرکزی حکومت نے 2020 کے دہلی فسادات پر غیر سرکاری تنظیموں اور دیگر ’’مفادات رکھنے والوں’’ کی انکوائری رپورٹس پر اعتراض کیا ہے اور ہائی کورٹ میں کہا ہے کہ وہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
مرکز نے 19 ستمبر کو دھرمیش شرما نامی شخص کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کی حمایت میں ایک حلف نامہ داخل کیا، جس نے تشدد سے متعلق کئی رپورٹوں کو رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق منگل کو چیف جسٹس ستیش چندر شرما کی سربراہی میں دہلی ہائی کورٹ کے بنچ نے کیس کو جسٹس سدھارتھ مردل کی سربراہی والی بنچ کو منتقل کر دیا۔
شرما نے اپنی درخواست میں دہلی اقلیتی کمیشن، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، سٹیزن اینڈ لائرز انیشی ایٹو اور کانسٹیٹیشنل کنڈکٹ گروپ کی رپورٹس پر اعتراض کیا ہے۔
مرکزی حکومت نے حلف نامہ میں عدالت کو بتایا کہ ’’نجی/ ماورائے عدالت ٹربیونلز‘‘ کو تشدد کے بارے میں حقائق کی کھوج والی رپورٹ پیش کرنے سے روکنا چاہیے۔
مرکز نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کی زیادہ تر رپورٹیں ’’حقیقی ملزمان کو جرائم کے شکار اور حقیقی متاثرین کو جرائم کے ملزم‘‘ کے طور پر پیش کرتی ہیں۔
وزارت داخلہ نے خاص طور پر بین الاقوامی این جی اوز ایمنسٹی انٹرنیشنل اور گرین پیس کی رپورٹس پر اعتراض کیا اور کہا کہ ایسی تنظیموں کی ’’مداخلت‘‘ کے بہت دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
لائیو لاء کے مطابق حکومت نے کہا ’’…اس طرح کی ممنوعہ غیر ملکی تنظیموں کے لیے، ملکی معاملات/مجرمانہ انصاف کے نظام میں مداخلت کرنے سے روکنے کے احکامات منظور کیے جانے ضروری ہیں۔‘‘
مرکز نے یہ بھی الزام لگایا کہ بہت سی آزاد انکوائری رپورٹس نے ’’ایک مخصوص کمیونٹی کے حق میں رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے‘‘ ایک منتخب بیانیہ پیش کیا ہے۔
شمال مشرقی دہلی میں فروری 2020 میں ہونے والے فرقہ وارانہ فساد میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ تشدد میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
اگست 2020 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اس نے پایا کہ پولیس نے تشدد کے مقام پر موجود ہونے کے باوجود بعض اوقات مداخلت نہیں کی۔
غیر سرکاری تنظیم نے کہا کہ پولیس افسران نے صرف شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف مظاہرین کو گرفتار کرنے کے لیے مداخلت کی اور متاثرین کی شکایات درج کرنے سے انکار کردیا۔
گرین پیس نے مارچ 2020 میں ایک عوامی بیان میں تشدد کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا اور تنازعات کو بات چیت اور عدم تشدد کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا تھا۔