بہار حکومت کو سپریم کورٹ سے راحت ،  ذات پات  پر مبنی مردم شماری کے خلاف دائر درخواستوں پرسماعت سےانکار

  مردم شماری کے خلاف سپریم کورٹ میں تین عرضیاں دائر کی گئی ہیں، یہ درخواستیں ایک سوچ ایک پریاس نامی تنظیم، ہندو سینا اور بہار کے رہائشی اکھلیش کمار نے دائر کی ہیں

نئی دہلی ،20جنوری :۔

جب سے بہار کی حکومت نے بہار میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کا فیصلہ کیا ہے ،مخالف سیاسی جماعتوں کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی ہے اور حکومت بہار کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا ہے ۔آج سپریم کورٹ نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کے معاملے پر بہار حکومت راحت دی ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق سپریم کورٹ نے مردم شماری کے خلاف دائر تمام درخواستوں پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ درخواستیں عوامی تشہیر کی دلچسپی کا معاملہ لگتی ہیں۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ درخواست گزاروں نے اس معاملے میں پٹنہ ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا؟ جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ جسٹس گوئی نے تبصرہ کیا  کہ اگر اس پر روک لگا دیں تو  تو حکومت کیسے طے کرے گی کہ ریزرویشن کیسے دیا جائے؟

معلوم ہو کہ بہار میں ذات پات کی مردم شماری  کے خلاف سپریم کورٹ میں تین عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ میں یہ درخواستیں ’ایک سوچ ایک پریاس‘نامی تنظیم، ہندو سینا اور بہار کے رہائشی اکھلیش کمار نے دائر کی ہیں۔

واضح رہے کہ بہار حکومت کی جانب سے  ذات پات کی مردم شماری کرانے  کے خلاف داخل عرضیوں میں متعدد سوالات اٹھائے ہیں۔مثلاً  کہا جا رہا ہے کہ یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔اس کے علاوہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا ہندوستان کا آئین ریاستی حکومت کو ذات پات کی مردم شماری کرانے کا حق دیتا ہے؟کیا 6 جون کو بہار حکومت کے ڈپٹی سکریٹری کا جاری کردہ نوٹیفکیشن مردم شماری ایکٹ 1948 کے خلاف ہے؟کیا قانون کی عدم موجودگی میں مردم شماری کا نوٹیفکیشن ریاست کو قانونی طور پر اجازت دیتا ہے؟کیا ذات پات کی مردم شماری کرانے کا ریاستی حکومت کا فیصلہ تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ فیصلہ کے ساتھ لیا ہے؟ اس کے علاوہ درخواستوں میں اور بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ بہار میں ذات پات کی مردم شماری کے لیے ریاستی حکومت کی طرف سے 6 جون کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں بہار حکومت کو ذات پات کی مردم شماری کرانے سے روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔