رام نومی جلوس کے دوران تشدد: کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال حکومت سے 5 اپریل تک رپورٹ طلب کی
نئی دہلی، اپریل 3: کلکتہ ہائی کورٹ نے پیر کو مغربی بنگال حکومت کو ہدایت دی کہ وہ رام نومی جلوس کے دوران ہاوڑہ ضلع کے شیب پور میں بھڑکنے والے تشدد کے بارے میں 5 اپریل تک تفصیلی رپورٹ داخل کرے۔
30 مارچ کو جلوس کے دوران ہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ تصادم کے دوران ضلع کے کچھ حصوں میں کئی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔
ایک دن بعد شیب پور علاقے میں ایک تازہ تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاع ملی، جب مشتعل ہجوم نے پتھراؤ کیا اور دکانوں اور گاڑیوں پر حملہ کیا۔
پیر کو قائم مقام چیف جسٹس ٹی ایس سیواگننم اور جسٹس ہیرنمے بھٹاچاریہ کی ڈویژن بنچ نے مغربی بنگال پولیس سے کہا کہ وہ تشدد کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ ساتھ اب تک کی گئی گرفتاریوں کی رپورٹ بھی پیش کرے۔
ہائی کورٹ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سووندو ادھیکاری کی اس درخواست پر سماعت کر رہی تھی جس میں تشدد کی قومی تحقیقاتی ایجنسی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں مرکزی مسلح افواج کی تعیناتی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ادھیکاری نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی پولیس امن بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ترنمول کانگریس حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل ایس این مکھرجی نے عرض کیا کہ شیب پور میں حالات قابو میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 30 مارچ اور اس کے اگلے دن علاقے میں تشدد کے سلسلے میں 36 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عدالت اس کیس کی اگلی سماعت 6 اپریل کو کرے گی۔
دریں اثنا اتوار کو بی جے پی کے زیر اہتمام رام نومی کے جلوس کے دوران مغربی بنگال کے ہگلی ضلع سے دو گروپوں کے درمیان تشدد کا ایک اور واقعہ رپورٹ ہوا ہے۔
جھڑپ کے وقت بی جے پی کے قومی نائب صدر دلیپ گھوش جلوس کی قیادت کر رہے تھے۔
ترنمول کانگریس نے الزام لگایا کہ بی جے پی مغربی بنگال میں فسادات کروانا اور سیاسی فائدے کے لیے عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہے۔