یوپی :یوگی حکومت نے اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کو بنایا ایم ایل سی

 یونیور سٹی کے اساتذہ اور طلبہ کا خیال ہے کہ وائس چانسلر کا ایم ایل سی بنایا جانا  شایان شان نہیں،ماضی میں وی سی صدر،گورنر اور نائب صدر تک بن چکے ہیں

 

نئی دہلی،04اپریل :۔

عالمی شہرت یافتہ یونیور سٹی علی گڑھ مسلم یونیور سٹی کے وائس چانسلر طارق منصور کی بی جے پی اور آر ایس ایس سے بڑھتی نزدیکیوں سے اس بات کا اندازہ پہلے ہی لگایا جا رہا تھا کہ انہیں حکومت انعامات سے سر فراز کر سکتی ہے ۔یہ اندازہ اس وقت درست ثابت ہوا جب یوپی کی یوگی حکومت نے اتر پردیش میں خالی چھ ایم ایل سی نشستوں کے لئے بھیجے گئے چھ ناموں میں طارق منصور کا نام بھی شامل کیااورانہیں انعام دیتے ہوئے  اتر پردیش کا ایم ایل سی بنانے کا فیصلہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل نے پیر کو یوگی حکومت کی طرف سے بھیجی گئی یوپی قانون ساز کونسل کے لیے 6 ناموں کی تقرری کی تجویز کو منظوری دے دی۔ اس میں سب سے اہم نام علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر  طارق منصور کا ہے۔ اے ایم یو کے وی سی طارق منصور کے ایم ایل سی بننے کے بعد یہ بحث تیز ہو گئی ہے کہ انہیں دہلی میں بھی اہم رول دیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی چرچہ ہے کہ انہیں کسی بھی کمیشن کا چیئرمین بنایا جا سکتا ہے۔

دراصل بی جے پی کے پاس اب تک کوئی بڑا مسلم چہرہ نہیں تھا۔ دراصل، بی جے پی   پروفیسر  طارق منصور کے ذریعے  مسلمانوں  کو سادھنے کی کوشش کرنا چاہتی ہے ۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو 2024 کے انتخابات سے قبل انہیں دہلی میں بھی  اہم رول دیا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ وائس چانسلر کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے ایم ایل سی کے لئے نامزد ہونے والے علی گڑھ مسلم یونیور سٹی کی 103 سالہ تاریخ میں طارق منصور پہلے وائس چانسلر بن گئے ہیں ۔اس سلسلے میں یونیور سٹی میں بھی بحث جاری ہے ۔یونیور سٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ علمی شہر یافتہ  یونیور سٹی کا وائس چانسلر کے عہدے پر چھ سال تک فائر رہنے اور موجود ہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی قربتوں کے باوجو دایم ایل سی بنایا جانا ایک وائس چانسلر کے شایان شان نہیں ہے ۔

کہا جارہا ہے کہ گزشتہ چھ برسوں میں جس طریقے سے طارق منصور نے آر ایس ایس اور بی جے پی کی خوشامد میں تمام تر اصولوں اور روایت کو بالائے طاق رکھا ہے اس سے تو یہ اندازہ تھا کہ بی جے پی حکومت انہیں نائب صدر،گورنر یا کوئی مرکزی وزیر بنائے گی ۔گزشتہ دنوں پروفیسر طارق منصور کے بیٹے کے ولیمہ میں  آر ایس ایس کے رہنما اندریش کمار سمیت بی جے پی کے متعدد رہنماؤں کی شرکت موضوع بحث بنی تھی۔

طارق منصور کے ایم ایل سی بنائے جانے کی خبر سے طلبہ میں بھی حیرانی ہے ۔کیونکہ وائس چانسلر کا عہدہ کسی ریاست کے گورنر کے رینک کے برابر مانا جاتا ہے اور اس کے بعد ایم ایل سی بنایا جانا حیران کن ہے ۔ماضی میں اے ایم یو کے وائس چانسلر  ڈاکٹر   ذاکر حسین  بہار کے گورنر بنے۔ اس کے بعد وہ ملک کے صدر بھی بنے۔  اسی سلسلے میں ایک اور نام ہے نورالحسن  وہ تاریخ کے پروفیسر تھے، انہیں مرکز میں وزیر تعلیم بنایا گیا۔ کانگریس نے  حامد انصاری کو نائب صدر کے عہدے کی کمان  سونپی تھی جو اے ایم یو کے وائس چانسلر  تھے۔