رکبر خان لنچنگ: راجستھان حکومت مقدمہ لڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، خصوصی پبلک پراسیکیوٹر کا دعویٰ

نئی دہلی، فروری 23: رکبر خان لنچنگ کیس میں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر مقرر کردہ ایک سینئر وکیل نے منگل کو دعویٰ کیا کہ راجستھان حکومت کیس لڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔

ہریانہ کے رہنے والے خان پر 2018 میں راجستھان میں گائے کی اسمگلنگ کے شبہ میں ایک ہجوم نے حملہ کیا تھا۔ وہ پولیس حراست میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔

ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر موہن سنگھ نے اس وقت اعتراف کیا تھا کہ خان کو ہسپتال لے جانے میں تاخیر ہوئی تھی، جس کے بعد اسے معطل کر دیا گیا اور تین دیگر اہلکاروں کا تبادلہ کر دیا گیا۔

اس کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ناصر علی نقوی نے الور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو لکھے خط میں کہا کہ ان کی فیس اور کنوینس بل کافی عرصے سے زیر التوا ہیں۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق انھوں نے کہا کہ بار بار درخواستوں کے باوجود انھیں ان کی فیس ادا نہیں کی گئی ہے۔

نقوی نے کہا کہ مقدمے میں استغاثہ کے دلائل مکمل ہو چکے ہیں اور یہ مقدمہ اب اپنے اختتام پر ہے۔ انھوں نے کہا کہ کیس ختم ہونے کے بعد ان کے لیے اپنے زیر التوا بل کے سبب الور کا سفر کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

انھوں نے خط میں کہا ’’میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت مقدمہ لڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ ایسے حالات میں، میں مستقبل میں اس کیس میں پیش نہیں ہو سکتا۔‘‘

دی اسکرول کی خبر کے مطابق نقوی نے بتایا کہ انتظامیہ نے کیس کے سلسلے میں ان کے ساتھ رابطے میں رہنے کے لیے کسی ذمہ دار افسر کو مقرر نہیں کیا۔ تاہم خط بھیجنے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھے گی۔

نقوی کو 2021 میں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔