راجستھان حکومت نے امتحان کا پیپر لیک کرنے کے معاملے میں ملزم شخص کے زیر انتظام کوچنگ سینٹر کو منہدم کردیا
نئی دہلی، جنوری 9: راجستھان میں کانگریس کی قیادت والی حکومت نے پیر کے روز ایک عمارت کو منہدم کر دیا جہاں اساتذہ کی بھرتی کے امتحان کے پیپر لیک معاملے میں دو افراد ایک کوچنگ سنٹر چلا رہے تھے۔
جے پور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام نے دعویٰ کیا کہ گوپال پورہ بائی پاس روڈ پر واقع ادھیگھم کوچنگ سینٹر غیر قانونی طور پر بنایا گیا تھا۔
پیپر لیک ہونے کے معاملات ریاست میں اساتذہ کی بھرتی کے لیے ہونے والے جنرل نالج ٹیسٹ سے متعلق ہیں جو دسمبر میں راجستھان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے منعقد کیے گئے تھے۔ امتحان کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیوں کہ امتحان شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل ادے پور میں مبینہ طور پر ٹیسٹ پیپر لیک ہو گیا تھا۔
انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق پولیس نے اس معاملے میں 46 امیدواروں سمیت 49 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
جے پور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے انفورسمنٹ ونگ کے چیف کنٹرولر رگھویر سینی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ انہدام کی فوری وجہ پیپر لیک کیس میں ملزمین کا ملوث ہونا تھا۔
سینی نے تاہم یہ بھی کہا کہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی یہ کارروائی کر رہی ہے کیوں کہ اسے چار دن قبل کوچنگ سینٹر کے مالکان کو بھیجے گئے نوٹس کا کوئی جواب نہیں ملا۔
دریں اثنا اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے کانگریس حکومت کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق بی جے پی لیڈر گلاب چند کٹاریہ نے کہا ’’چاہے وہ گہلوت صاحب ہوں یا کوئی بھی، میں ایسے معاملات میں بلڈوزر چلانے کے حق میں ہوں۔ اب تک ہونے والے اخراجات بھی ملزمان کی جائیدادوں کو اٹیچ کرکے وصول کیے جائیں۔‘‘
اپریل میں راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب مدھیہ پردیش حکومت نے رام نومی کے جلوس کے دوران پتھر پھینکنے کے الزام میں لوگوں کے گھروں اور کاروبار کو مسمار کر دیا تھا۔
گہلوت نے اس وقت کہا تھا ’’آپ کو یہ حق کس نے دیا ہے؟ یہاں تک کہ وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ وہ بغیر کسی تفتیش کے، کسی کو قصوروار ٹھہرائے بغیر کسی کا گھر گرا دیں۔ تصور کریں کہ معصوم لوگوں پر کیا گزر رہی ہوگی۔‘‘