راجستھان: فرقہ وارانہ تشدد کے بعد کرولی شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا
نئی دہلی، اپریل 3: انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ راجستھان کے کرولی شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا، جہاں مسلم اکثریتی علاقے سے گزرنے والی موٹر سائیکل ریلی پر پتھراؤ کے بعد ہفتہ کو فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا۔
پولیس نے بتایا کہ پتھراؤ کے جواب میں کچھ لوگوں نے دکانوں اور گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔ موٹر سائیکل ریلی ہندو نئے سال کے پہلے دن کے موقع پر نکالی جا رہی تھی۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (امن و امان) ہوا سنگھ گھمریا نے کہا کہ پولیس نے 36 لوگوں کو حراست میں لیا ہے اور یہ کہ حالات قابو میں ہیں۔
تشدد کے دوران پینتیس افراد زخمی ہوئے جن میں سے 25 کو علاج کے بعد ہسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا۔ نو لوگوں کو کرولی ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، جب کہ ایک شخص کو جے پور کے سوائی مان سنگھ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق گھمریا نے کہا کہ جے پور میں زیر علاج اس شخص کے سر میں چوٹیں آئی ہیں اور اس کی حالت تشویش ناک ہے۔ اہلکار نے مزید کہا کہ زخمی ہونے والے افراد کا تعلق دونوں برادریوں سے ہے۔
اخبار کی طرف سے شیئر کیے گئے ویڈیوز میں دو عمارتوں میں آگ لگی ہوئی اور پولیس اہلکار سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ افواہوں کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ تقریباً 600 پولیس اہلکاروں کو امن برقرار رکھنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے اور انڈین پولیس سروس کے چار افسران کو مبینہ طور پر جے پور سے کرولی بھیج دیا گیا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس راہول پرکاش نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ ضروری اشیا فروخت کرنے والے دکاندار کرفیو سے مستثنیٰ ہوں گے۔‘‘
وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ پولیس کو تمام شرپسندوں سے سختی سے نمٹنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انھوں نے لوگوں سے پرامن رہنے اور امن برقرار رکھنے کے لیے تعاون بڑھانے کی اپیل کی۔