پاکستان: عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد، صدر نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

نئی دہلی، اپریل 3: پاکستان کے صدر عارف علوی نے اتوار کو وزیراعظم عمران خان کے مشورے کے بعد ملک کی قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔ دی ڈان کی خبر کے مطابق خان نے پاکستان میں نئے انتخابات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کر دیا تھا۔ سوری نے کہا کہ اس تحریک نے ملک کے آئین کی دفعہ 5 کی خلاف ورزی کی ہے جو ریاست کے ساتھ وفاداری اور آئین کی اطاعت سے متعلق ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی اور اس پر اتوار کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ووٹنگ ہونی تھی۔ اتوار کے اجلاس تک عمران خان کی حکومت نے اکثریت کھو دی تھی کیوں کہ اس کے دو اتحادیوں نے مخلوط حکومت سے حمایت واپس لے لی تھی۔

دریں اثنا حزب اختلاف کی جماعتوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس عمران خان کی قیادت والی حکومت گرانے کے لیے قومی اسمبلی میں مطلوبہ تعداد موجود ہے۔ انھوں نے ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے ترجمان نے دی ڈان کو بتایا کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا ہے۔

اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے خان نے پاکستانی شہریوں کو مبارکباد دی۔ انھوں نے نشان زد کیا کہ ڈپٹی اسپیکر نے ’’حکومت کی تبدیلی کی کوشش کو مسترد کر دیا تھا، جسے غیر ملکی ایجنڈے کے ذریعے آگے بڑھایا جا رہا تھا۔‘‘

دی ڈان کی خبر کے مطابق خان نے کہا کہ انھیں کئی لوگوں کے پیغامات موصول ہوئے ہیں جنھوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ ان کی حکومت کو گرانے کی کوششوں کے ذریعے غداری کی جا رہی ہے۔

پاکستان کے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے ٹوئٹر پر کہا کہ ملک میں 90 دنوں میں نئے انتخابات کرائے جائیں گے۔ تاہم ابھی تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

دریں اثنا پاکستان کے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود خان نے اتوار کو اپنے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کے مسترد کیے جانے کو ’’آئین کی واضح تنسیخ‘‘ قرار دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی اجازت نہ دے کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن پارلیمنٹ نہیں چھوڑ رہی۔ ہمارے وکلا سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔ ہم تمام اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے آئین کا تحفظ کریں، اسے برقرار رکھیں، دفاع کریں اور اس پر عمل درآمد کریں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ خان صاحب نے ’’سنگین غداری‘‘ کی ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ خان نے ملک کے آئین کو پامال کیا ہے۔

فی الحال خان کی حکومت کے پاس قومی اسمبلی کے 164 ارکان رہ گئے ہیں، جب کہ مشترکہ اپوزیشن کے پاس اب 177 ہیں۔ پاکستانی قومی اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 342 ہے، جس میں اکثریت کا نمبر 172 ہے۔