کسانوں کا ’’ریل روکو‘‘ احتجاج: ریلوے نے 20 اضافی آر پی ایس ایف کمپنیاں تعینات کیں، پنجاب، ہریانہ اور یوپی پر توجہ مرکوز
نئی دہلی، فروری 17: ریلوے نے سینٹر کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان گروپوں کے ذریعہ جمعرات کو ’’ریل روکو‘‘ احتجاج کے اعلان کے تناظر میں پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور مغربی بنگال پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے آر پی ایس ایف کی 20 اضافی کمپنیاں ملک بھر میں تعینات کردی ہیں۔
احتجاجی مظاہرہ کرنے والی کسان یونینوں کی مشترکہ تنظیم سمیکت کسان مورچہ نے گذشتہ ہفتے ہی نئے قوانین کے خلاف احتجاج کو آگے بڑھاتے ہوئے 18 فروری کو ملک گیر ’’ریک روکو‘‘ احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل، ریلوے پروٹیکشن فورس، ارون کمار نے کہا ’’میں ہر ایک سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ ہم ضلعی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کریں گے اور جگہ جگہ ایک کنٹرول روم ہوگا۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’ہم انٹیلیجنس اکٹھا کریں گے۔ پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور مغربی بنگال جیسی ریاستیں اور کچھ دوسرے علاقے ہماری توجہ کا مرکز ہوں گے۔ ہم نے ان علاقوں میں ریلوے پروٹیکشن اسپیشل فورس (آر پی ایس ایف) کی 20 کمپنیاں (تقریباً 20،000 اہلکار) تعینات کی ہیں۔‘‘
کمار نے کہا ’’ہم مظاہرین سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ مسافروں کی تکلیف کا باعث نہ بنیں۔ ہمارے پاس چار گھنٹے کا وقت ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ (ریلو روکو احتجاج) پرامن طور پر گزرے۔‘‘
معلوم ہو کہ سمیکت کسان مورچہ نے کہا تھا کہ ریل روکو احتجاج دن میں 12 بجے سے شام 4 بجے تک چلے گا۔
دریں اثنا دی نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق منگل کو بھارتیہ کسان یونین کے رہنما گرنام سنگھ چدونی نے کہا تھا کہ کسان یونینیں انتخابات کی تیاری کر رہے مغربی بنگال میں میٹنگیں کریں گی اور وہ وہاں کے لوگوں سے کہیں گے کہ وہ ان لوگوں کو ووٹ نہ دیں جو ’’ہماری روزی چھین رہے ہیں‘‘۔
انھوں نے مزید کہا ہے کہ کسان اس وقت تک گھر واپس نہیں لوٹیں گے جب تک کہ تینوں زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا جاتا۔