کوانٹم ٹکنالوجی ۔ کمپیوٹر کے میدان میں بھارت کی ایک انقلابی چھلانگ
کوانٹم مشن سے ہمارا ملک سائنسی میدان میں ایک بڑی جست لگانے کے قابل ہوسکے گا
پروفیسر ظفیر احمد ، کولکاتہ
یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ ہمارا ملک سائنس اور ٹکنالوجی کے میدان میں بڑی تیزی سے جست لگارہا ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں الکٹرانکس اور سافٹ ویر میں ترقی کے ساتھ کمپیوٹر ٹکنالوجی میں زبردست اور حیرت انگیز راہیں کھل رہی ہیں۔ دنیا بھر میں اس شعبہ میں ہمارا تیسرا مقام ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک کے کمپیوٹر اور الکٹرانکس کے شعبہ میں بھارتی انجینئرس کا دبدبہ ہے۔ اس ٹکنالوجی سے صحت، توانائی، آٹو موبائل ، ابلاغ اور خلائی ٹکنالوجی نے بڑی سرعت سے ترقی کی ہے۔ مگر ایسی ترقیات کی بھی حد رہی ہے۔ جس کی وجہ سے کمپیوٹر میں وائرس اور مال ویئر کے ذریعہ موجود ڈیٹا کوہیک کیا جاسکتا ہے۔ نتیجتاً پورا نظام یکخلت معطل ہوکر رہ جاتا ہے۔ آج کل کال سنٹرس کے ذریعے جعل ساز نوجوانوں کا گروہ شہروں اور قصبوں میں رہ کر ملکی اور غیرملکی لوگوں کو کافی چونا لگایا ہے اور آج بھی لگارہے ہیں۔ اس طرح کی ہیکنگ کے ذریعے ملکی دفاعی حساس راز بھی خطرے میں آسکتا ہے ۔ مگر کوانٹم ٹکنالوجی ایک کمپیوٹر کے میدان میں ایک انقلابی چھلانگ ہے۔ اس ٹکنالوجی کے ذریعے کمپیوٹر کو بسرعت طریقے سے استعمال کرکے موثر اور محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ اسی افادیت کے مد نظر مرکزی حکومت نے اپنے بجٹ میں سال 19اپریل کو 6003کروڑ روپئے مختص کیے ہیں۔ ہمارے ملک میں اس شعبہ کی شروعات 2018میں ہی ہوگئی تھی اور مرکزی حکومت نے نیشنل مشن آن سائبر فزیکل سسٹم پر ریسرچ کے لیے 3660کروڑ روپے کا اعلان اس سمت میں پہلا قدم تھا۔
اس کوانٹم (قومی) مشن کا اصل مقصد یہ ہے کہ 2023تا2031کے 8سالوں میں اس ٹکنالوجی کو بروئے کار لاکرسائنسی اور صنعتی تجربات کے ذریعے ترقی کے عمل کو مہمیز دیتے ہوئے اختراعیت کے عمل کو پروان چڑھایا جائے گا۔ اس مشن کے تحت موجودہ کمپیوٹرز کی صلاحیت کو کوانٹم کمپیوٹر بنانے کے عمل میں کیوبٹس یاکوانٹم بیٹس والے یونٹس شامل کیے جائیں گے۔ پہلے پانچ سالوں میں 100کیوبٹس والے کمپیوٹرس تیار کرنے کا منصوبہ ہے پھر بقیہ ایام میں اس کی صلاحیت میں مزید اضافہ کرکے 50سے 1000کیوبٹس والے کمپیوٹرس کی تیاری کا مرحلہ رہے گا۔ مزید کوانٹم آلات کی تیاری میں لگنے والے ساز و سامان کو بھی تیار کرنے کا منصوبہ ہے۔ کوانٹم کمپیوٹرز کی تیاری سے سٹیلائٹ کے ذریعے کنٹرول ہونے والے ابلاغ کے نظام کو بہتر کیا جاسکے گا۔ اس طرح دیگر ممالک کے ساتھ بھی محفوظ کوانٹم ابلاغ کی ترسیل آسان ہوجائے گی اور خبروں کے لین دین میں بہتری آئے گی۔ ساتھ ہی ہیکنگ کا مرض بھی دور ہوجائے گا۔ اس ٹکنالوجی کے ذریعے مستقبل قریب میں طبی سہولیات ، ماحولیاتی نگرانی اور ارضیاتی سائنس کے شعبوں میں اس کا استعمال موثر طریقے سکیا جاسکے گا ۔ یاد رہے کہ چند سالوں میں ڈیجٹلائزیشن کے میدان میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی ہے۔ اسی ذریعہ سے حکومت فلاحی منصوبوں کو مستفیدین تک براہ راست پہنچارہی ہے۔ اب یہ کام بآسانی یونائیفائیڈ پیمنٹس انٹر فیس کے ذریعہ ہونے لگا ہے۔ دوسری طرف ای کامرس کے ذریعے لوگوں کی آمدنی سہل ہوگئی ہے مگر اس سے روزگار میں اندیشے بڑھنے لگے ہیں۔ اسے حل کرنے کے لیے حکومت نے اوپن نیٹ ورک ڈیجیٹل کامرس کے نام سے ایک نیا سسٹم بھی تیار کیا ہے۔ اس سسٹم سے زمین کا ریکارڈ علاج و معالجہ ، صحت عامہ اور تعلیم وغیرہ کے شعبوں میں شہریوں کی خدمات مہیا کی جارہی ہے۔ جدید ترین کمپیوٹر کے معاملات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ یہاں تک کہ بعض ممالک میں الیکشن کے نتائج کو بھی ہیک کرکے کچھ سے کچھ بنادیا جاتا ہے۔ اس سے تحفظ کے لیے موثر نظم کرنے کے باوجود کئی بار انفرادی کارپوریٹ سرکاری ادارے و دیگر شعبوں کو سخت نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ ایسے حالات میں کمپیوٹر سسٹم میں ایسی بڑی اصلاحات کی گئیں جن سے ہمہ جہتی سرگرمیوں کو بھی انجام دیا جاسکے اور بگ ڈیٹا کو بھی سمویاجاسکے اور بار بار کی ہیکنگ سے محفوظ رکھا جاسکے۔ ایسے دور میں کوانٹم فزکس میں جاریہ ریسرچ اور اختراعیت سے بھارت خود کو مستثنیٰ نہیں رکھ سکتا۔ اسی کے مد نظر ہماری حکومت نے قومی کوانٹم مشن کے ڈیجٹلائزیشن، ریسرچ اور ترقی (آراین ڈی) ، خلائی سائنس اور عوامی خدمات کو بہتر کرنے کے لیے کئی معاملات میں خود کوباقی دنیا سے تیز رفتار رکھنے کی سعی کی ہے۔ انہی خوبیوں کی وجہ سے مستقبل میں ہم اس شعبہ میں دنیا کی رہنمائی کے قابل ہوسکیں گے جس میں کوانٹم کمپیوٹنگ ، کوانٹم کمیونیکیشن ، کوانٹم سینسنگ اور چوتھا عمل مذکورہ تینوں اجزا کی مدد سے مشین کی تیاری ہے۔ ابھی ابھی پہل کرنے والے ممالک نے کوانٹم مشن پروگرام بنایا ہے وہ بھی تحقیق و ترقی کے بالکل ہی ابتدائی مرحلہ میں ہے۔ اور بڑی حصولیابی کی اس سمت میں کسی طرح کی خیر نہیں ہے۔ مگر ترقی یافتہ ممالک کی بڑی کمپنیاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہی ہے۔ چونکہ یہ بڑا منصوبہ ہے اس لیے اسے محض فرد یا اداروں کے ذریعے آگے نہیں بڑھایا جاسکتا اس لیے اسے مشن کا نام دیا ہے گیا ہے جس میں مختلف دارے اور محققین مل کر کام کریں گے چونکہ کوانٹم کمپیوٹر ، سپر کمپیوٹر کے مقابلے لاکھوں گناتیز رفتار ہے اور اس میں مشکل ترین مسائل حل کرنے کی فوری صلاحیت ہے۔ جہاں آج تک ہم نہیں پہونچ پائے ہیں لیکن ایک بڑی حقیقت ہے کہ ابلاغ کے شعبہ میں محیر العقول انقلاب کی توقع ہے۔
اب ہمارا ملک دن بدن ٹکنالوجی کے میدان میں بڑی اونچی اڑان بھر رہا ہے۔ زندگی کے تمام شعبہ ہائے جات میں وہ فاصلہ طے کررہا ہے جو ملک عزیز کو ترقی یافتہ ممالک کے صف میں کھڑا کرسکے گا۔ اس لیے سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے زیر نگرانی قائم ہونے والے کوانٹم مشن کے لیے آٹھ سالوں کی مدت طے کی گئی ہے۔ جس کے لیے چھ ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں تاکہ ہمارا ملک امریکہ، چین، فرانس،کناڈا، آسٹریا اور فن لینڈ کی طرح تحقیقی سرگرمیوں کو آگے بڑھاسکے ۔ اب تو اس مشن کے ساتھ ہی ہمارا ملک ساتواں ملک بن گیا ہے۔ یاد رہے کہ کوانٹم ٹکنالوجی، فزکس اور انجینئرنگ کا شعبہ ہے جس کی بنیاد پر ہم ٹکنالوجی کے میدان میں بڑا کارنامہ انجام دے سکتے ہیں۔ ہمارا ملک سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبہ میں آزادی کے بعد سے ہی مسلسل ترقی کرتے ہوئے خود کفیل ہوچکا ہے۔ خلائی تحقیق ، میزائیل ٹکنالوجی ، اٹومک صلاحیت سے پر سافٹ ویر الکٹروانکس وغیرہ شعبوں میں بھارت ترقی یافتہ ممالک کے دوش بدوش کھڑا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ملک کے مختلف تجربہ گاہوں میں کوانٹم ٹکنالوجی پر تحقیق ہوتی ہے ۔ یونیورسٹیز میں اس مضمون کو پڑھایا جاتا ہے مگر کوانٹم مشن کی تنظیم سے ریسرچ اور تعلیم کو بڑی حد تک تحریک ملے گی اور معلق منصوبوں کی شروعات بھی کی جاسکے گی۔ وزیراعظم مودی بھی جدید سائنس اور ٹکنالوجی پر کافی زور دیتے آر ہے ہیں۔ ساتھ ہی ویدک سائنس کی دقیانوسی من گھڑت باتوں کو سنگھی ایجنڈے کے تحت دہراتے رہتے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا مضحکہ خیز بیان وہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گنیش کے سرپر ہاتھی کا سر پلاسٹک سرجری کا بہترین نمونہ ہے۔ ویسے مودی نے سائنس اور ٹکنالوجی کے بجٹ میں اضافہ ضرور کیا ہے۔ مگر وشو گرو بننے کے لیے یہ کافی نہیں ہے۔ حال ہی میں 6جی ٹکنالوجی کے لیے کام شروع کیا گیا ہے۔ مرکزی سائنس اور ٹکنالوجی کے وزیر جتیندر سنگھ نے صحیح کہا ہے کہ کوانٹم مشن سے ہمارا ملک سائنسی میدان ایک کوانٹم اڑان بھرسکے گا۔
***
***
ہمارا ملک دن بدن ٹکنالوجی کے میدان میں بڑی اونچی اڑان بھر رہا ہے۔ زندگی کے تمام شعبہ ہائے جات میں وہ فاصلہ طے کررہا ہے جو ملک عزیز کو ترقی یافتہ ممالک کے صف میں کھڑا کرسکے گا۔ اس لیے سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے زیر نگرانی قائم ہونے والے کوانٹم مشن کے لیے آٹھ سالوں کی مدت طے کی گئی ہے۔ جس کے لیے چھ ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں تاکہ ہمارا ملک امریکہ، چین، فرانس،کناڈا، آسٹریا اور فن لینڈ کی طرح تحقیقی سرگرمیوں کو آگے بڑھاسکے ۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 28 مئی تا 03 جون 2023