پڈوچیری میں صدر راج نافذ
پڈوچیری، فروری 25: مرکزی علاقے پڈوچیری میں آج صدر راج نافذ کردیا گیا، جہاں تین دن قبل وی نارائن سامی کی زیرقیادت کانگریس حکومت اسمبلی میں فلور ٹیسٹ میں اپنی اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
جمعرات کو مرکزی وزارت داخلہ نے ایک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں صدر راج نافذ کرنے کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔ بدھ کے روز مرکز نے پڈوچیری اسمبلی کو تحلیل کرنے کی منظوری دے دی تھی۔
پڈوچیری اسمبلی انتخابات سے کچھ ہی مہینوں پہلے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد نارائن سامی کی زیرقیادت کانگریس حکومت 22 فروری کو اپنی اکثریت سے محروم ہوگئی۔ لیفٹیننٹ گورنر تملیسائی سوندراجن کو اپنا استعفیٰ پیش کرنے کے بعد نارائن سامی نے کہا کہ عوام کی منتخب کردہ حکومت کا تختہ پلٹ دیا گیا لیکن اپوزیشن کو آئندہ انتخابات میں سبق سکھایا جائے گا۔
کانگریس کی زیرقیادت حکومت کے خاتمے کے بعد بی جے پی نے کہا کہ وہ حکومت بنانے کا دعویٰ نہیں کرے گی لیکن اس بات پر زور دیا کہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کامیابی حاصل کرے گی۔
کانگریس حکومت اپنے چار ممبران اسمبلی کے استعفے کے بعد اقلیت میں آگئی تھی۔ کانگریس کے ایم ایل اے اے جان کمار نے 16 جنوری کو ملادی کرشن راؤ کے بعد استعفیٰ دیا تھا۔ دو دیگر ایم ایل اے نمسّی وایم اور ای تھیپینجن نے جنوری میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
21 فروری کو دو اور ارکان اسمبلی نے، جن میں سے ایک کانگریس اور دوسرا ڈی ایم کے کا تھا، استعفی دے دیا تھا۔ کانگریس کے ایم ایل اے کے لکشمی نارائنن نے کہا تھا کہ انھوں نے اس لیے استعفیٰ دیا کیوں کہ انھیں پارٹی میں مناسب شناخت نہیں ملی۔
ان استعفوں کے بعد اسپیکر سمیت حکومت کی حمایت کرنے والے ارکان اسمبلی کی تعداد 12 ہوگئی، جس میں ایک ڈی ایم کے ایم ایل اے اور ایک آزاد ایم ایل شامل تھے۔ دوسری طرف حزب اختلاف کے پاس 14 ارکان اسمبلی تھے۔ وہیں ایوان میں ارکان کی تعداد 33 سے کم ہو کر 26 پر آگئی، جب کہ اکثریت کا نشان 14 تھا۔