پول واچ ڈاگ نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ امیدواروں کے مجرمانہ ریکارڈ کو عام نہ کرنے والی سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی کرے

نئی دہلی، جون 20: ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے پیر کو الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے جس میں انتخابی امیدواروں کے مجرمانہ ریکارڈ شائع کرنے میں ناکامی پر سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ستمبر 2018 میں ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے امیدواروں کے مجرمانہ ریکارڈ کو عام کرنے اور ایسے لوگوں کو امیدواروں کے طور پر نامزد کرنے کی وجہ بھی بتانے کی ہدایت کی تھی۔

فروری 2020 میں اپنے حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایسے امیدواروں کو نامزد کرنے کے 72 گھنٹوں کے اندر اندر انھیں منتخب کرنے کی وجوہات بتائیں۔ الیکشن کمیشن نے فریقین کے لیے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کو لازمی قرار دیتے ہوئے احکامات جاری کیے تھے۔

الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے اپنے خط میں ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز نے نوٹ کیا کہ کئی جماعتوں کے پاس ’’اپنی موجودہ سیاسی رسائی اور مقبولیت سے قطع نظر، تفصیلات شائع کرنے کے لیے کوئی فعال ویب سائٹ نہیں ہے۔‘‘

پولنگ واچ ڈاگ نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ ان سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی کرے جنھوں نے 2021 اور 2023 کے درمیان 16 اسمبلی انتخابات میں ان ہدایات پر عمل نہیں کیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’’…چند سیاسی پارٹیاں جن کے پاس ویب سائٹ کا لنک تھا، انھوں نے اس اہم معلومات کو برقرار رکھنے کی زحمت نہیں کی یا ان کے ویب پیجز ناقابل رسائی تھے۔ فوجداری مقدمات والے امیدواروں کو میدان میں اتارنے کی وجوہات بتاتے ہوئے، سیاسی جماعتوں نے مختلف امیدواروں کے لیے وہی وجوہات کاپی پیسٹ کی ہیں۔‘‘

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ ان جماعتوں کو قواعد کی تعمیل نہ کرنے اور ان کا اندراج ختم کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کرے اور توہین عدالت کی درخواست کے ساتھ سپریم کورٹ سے رجوع کرے۔