درخواست گزار نے ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ کو ’’آڈیو ویژول پروپیگنڈہ‘‘ بتاتے ہوئے درخواست دائر کی، سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلے ہائی کورٹ جائیں
نئی دہلی، مئی 2: سپریم کورٹ نے منگل کے روز دی کیرالہ اسٹوری کی ریلیز پر اس بنیاد پر روک لگانے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا کہ فلم نفرت انگیز تقریر کو فروغ دیتی ہے۔ اس نے عرضی گزار کو پہلے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔
درخواست کا تذکرہ منگل کو ایڈوکیٹ نظام پاشا نے جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگارتھنا کی بنچ کے سامنے کیا، جو نفرت انگیز تقریر کے واقعات کے خلاف کارروائی کی درخواستوں کے ایک گروپ کی سماعت کر رہی ہے۔
سدپٹو سین کی ہدایت کاری میں بننے والی فم ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کیرالہ سے 32,000 سے زیادہ خواتین کو مسلمان بنا کر دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ میں بھرتی کیا گیا ہے۔ فلم 5 مئی کو ریلیز کی جائے گی۔
پاشا نے بنچ کو بتایا کہ فلم ’’نفرت انگیز تقریر کی بدترین مثال’’ اور ’’آڈیو ویژول پروپیگنڈہ‘‘ ہے۔
ججوں نے کہا کہ اس فلم کو سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے کلیئر کر دیا ہے اور سرٹیفکیٹ دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ’’نفرت انگیز تقاریر کی مختلف قسمیں ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی شخص پوڈیم پر آ جائے اور بے قابو تقریر کرنا شروع کر دے۔ اگر آپ فلم کی ریلیز کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو سرٹیفیکیشن اور مناسب فورم کے ذریعے چیلنج کرنا چاہیے۔‘‘
جسٹس جوزف نے مشورہ دیا کہ عدالت اس وقت تک مداخلت نہیں کر سکتی جب تک اس سرٹیفیکیشن کو ٹھوس پٹیشن میں چیلنج نہیں کیا جاتا۔
تاہم پاشا نے دعویٰ کیا کہ فلم جمعہ کو ریلیز ہونی ہے، جس میں کوئی وقت نہیں بچا ہے۔
بنچ نے کہا ’’یہ کوئی گراؤنڈ نہیں ہے۔ ورنہ سب سپریم کورٹ آنا شروع ہو جائیں گے۔‘‘
دریں اثنا منگل کو کیرالہ ہائی کورٹ کے سامنے دائر کی گئی ایک درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ فلم کے ٹیزر میں نفرت انگیز تقریر ہے اور یہ ریاست کی توہین ہے۔ فلم کے پروڈیوسروں نے تاہم دلیل دی کہ سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے انھیں ٹیزر ریلیز کرنے سے پہلے کلیئرنس دے دی ہے۔
معاملے کی اگلی سماعت 5 مئی کو ہوگی۔
اتوار کے روز کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے کہا تھا کہ ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی زیر قیادت سنگھ پریوار کا پروپیگنڈہ ہے جس سے ریاست کو ’’لو جہاد‘‘ کا گڑھ بتا کر مذہبی انتہا پسندی کے مرکز کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔