پیگاسس: اپوزیشن کے ذریعے پارلیمنٹ میں بحث کے مطالبے پر مرکز نے کہا کہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے
نئی دہلی، فروری 1: مرکز نے پیر کو پیگاسس اسپائی ویئر کے استعمال کے ذریعہ نگرانی کے الزامات پر پارلیمنٹ میں بحث کرنے کے سے انکار کردیا۔
پیر کے روز منعقدہ کل جماعتی اجلاس کے بارے میں ایک پریس ریلیز کے مطابق پیگاسس تنازعے پر بحث کرانے کے اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
28 جنوری کو نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت نے 2017 میں 2 بلین ڈالر کے دفاعی پیکیج کے حصے کے طور پر اسرائیلی اسپائی ویئر خریدا تھا، اس کے بعد سے اپوزیشن لیڈر اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
جولائی میں دنیا بھر میں کئی میڈیا اداروں نے پیگاسس کے استعمال کی اطلاع دی تھی، جسے اسرائیلی سائبر سیکیورٹی فرم این ایس او گروپ نے تیار کیا ہے۔ ہندوستان میں دی وائر نے اطلاع دی تھی کہ پیگاسس کے ذریعے 161 ہندوستانیوں کی جاسوسی کی گئی۔
اب تک تین سیاسی جماعتوں کے لیڈروں، ترنمول کانگریس، کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، نے انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو کے خلاف استحقاق کی تحریکیں پیش کی ہیں اور الزام لگایا ہے کہ اس نے اس معاملے پر پارلیمنٹ کو گمراہ کیا ہے۔
پیر کے روز کل جماعتی میٹنگ میں جوشی نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کے دوران کوئی بھی معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔ میٹنگ میں اپوزیشن لیڈروں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ اگر بحث ممکن نہیں تو وزیر اعظم نریندر مودی کو اس معاملے پر بیان دینا چاہیے۔ تاہم اخبار کے مطابق جوشی نے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔
معلوم ہو کہ 19 جولائی کو پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے مرکزی وزیر ویشنو نے صحافیوں، کارکنوں اور اپوزیشن لیڈروں کی جاسوسی کے لیے پیگاسس کے استعمال کی خبروں کو مسترد کر دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ چیک اینڈ بیلنس کے ساتھ ہندوستان میں غیر قانونی نگرانی ممکن نہیں ہے۔ ویشنو نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ یہ رپورٹ ’’ہندوستانی جمہوریت اور اس کے اداروں‘‘ کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
پیگاسس کے بارے میں پہلی رپورٹس سامنے آنے کے بعد اپوزیشن نے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھایا۔ قائدین نے بھرپور احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کیں۔ عدالت نے الزامات کی جانچ کے لیے ایک پینل تشکیل دیا تھا۔ عدالت کی تشکیل کردہ کمیٹی اس معاملے کی انکوائری کر رہی ہے۔