منی پور تشدد: سپریم کورٹ نے ریاست میں امن و امان کی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا، ڈی جی پی کو سمن بھیجا

نئی دہلی، اگست 1: سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ منی پور میں لا اینڈ آرڈر مشینری مکمل طور پر خراب ہو گئی ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ تشدد کے معاملات میں ابتدائی معلومات کی رپورٹس داخل کرنے میں کافی تاخیر ہوئی ہے اور ان میں تحقیقات سست روی کا شکار ہیں۔

جسٹس چندرچوڑ نے کہا ’’اس سے ہمیں یہ تاثر ملتا ہے کہ مئی کے آغاز سے جولائی کے آخر تک کوئی قانون نہیں تھا۔ یہ مشینری کی مکمل خرابی تھی کہ آپ ایف آئی آر بھی درج نہیں کر سکے۔‘‘

عدالت کی طرف سے یہ مشاہدہ منی پور حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے پیش ہونے کے بعد آیا، جس نے عدالت کو بتایا کہ ریاست میں 25 جولائی تک 6,532 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان میں سے 11 مقدمات خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد سے متعلق ہیں۔

سالیسٹر جنرل نے مزید کہا کہ 250 گرفتاریاں کی گئی ہیں اور 12000 افراد کو احتیاطی تدابیر کے طور پر حراست میں رکھا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کئی درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی، جس میں ان دو کوکی خواتین کی طرف سے دائر درخواست بھی شامل تھی جنہیں مئی میں کانگ پوکپی ضلع میں ایک ہجوم نے برہنہ کر کے پریڈ کرائی تھی۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو 19 جولائی کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی۔

اس کیس میں زیرو ایف آئی آر 18 مئی کو درج کی گئی تھی۔ تاہم سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر ہونے کے بعد ہی اس کیس میں گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

منگل کی سماعت میں جسٹس چندرچوڑ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا منی پور پولیس کے ذریعہ ان دو خواتین کو ہجوم کے حوالے کرنے کے دعووں پر کوئی تحقیقات کی گئی ہیں۔

انھوں نے پوچھا ’’کیا ان پولیس والوں سے پوچھ گچھ ہوئی ہے؟ کیا ڈی جی پی [ڈائریکٹر جنرل آف پولیس] نے انکوائری کی ہے؟ ڈی جی پی کیا کر رہے ہیں؟ یہ ان کا فرض ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’یہ واضح ہے کہ دو ماہ سے کوئی ریاستی پولیس انچارج نہیں تھی۔ ہو سکتا ہے کہ انھوں نے کارآمد گرفتاریاں کی ہوں لیکن وہ انچارج نہیں تھے۔ یا تو وہ ایسا کرنے سے قاصر تھے یا پھر دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔‘‘

اس کے بعد بنچ نے منی پور کے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو 7 اگست کو سماعت کی اگلی تاریخ پر عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ وہ الزامات کی جانچ کے لیے ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل ایک عدالتی کمیٹی بنانے پر غور کر رہا ہے۔