پاکستان نے ہریدوار ’’دھرم سنسد‘‘ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر پر تشویش کے اظہار کے لیے ہندوستانی سفارت کار کو طلب کیا
نئی دہلی، دسمبر 28: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق پاکستان نے پیر کو اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے ایک سفارت کار کو طلب کیا تاکہ وہ گزشتہ ہفتے ہریدوار میں ہونے والے ایک پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے مطالبے کے بعد اپنی تشویش کا اظہار کرے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ’’آج ہندوستانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ، اسلام آباد میں طلب کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ ہندوستانی مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے لیے ہندوتوا کے حامیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر رپورٹ ہونے والے کھلے عام مطالبوں پر حکومت پاکستان کی سنگین تشویش سے حکومت ہند کو آگاہ کریں۔‘‘
پچھلے ہفتے ہندوتوا گروپ کے ممبران کی 17 دسمبر سے 19 دسمبر کے درمیان اتراکھنڈ کے ہریدوار شہر میں منعقد ہونے والی ’’دھرم سنسد‘‘ کے دوران مسلمانوں کے خلاف تشدد کا مطالبہ کرنے والے متعدد ویڈیوز سامنے آئی تھیں۔
تقریب میں مقررین نے ہندوؤں سے مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے لیے ہتھیار خریدنے کو کہا تھا۔ اس معاملے میں تین افراد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ درج کر لی گئی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
ہیندوستان ٹائمز کے مطابق پیر کے روز پاکستانی وزارت نے کہا کہ یہ ’’انتہائی قابل مذمت‘‘ ہے کہ تشدد کا مطالبہ کرنے والوں نے ’’نہ تو کوئی افسوس کا اظہار کیا ہے اور نہ ہی ہندوستانی حکومت نے اب تک ان کی کوئی مذمت کی ہے اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر اور ’’اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور ان پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف زہریلے بیانیے‘‘ پاکستان کی سول سوسائٹی کے لیے باعث تشویش ہیں۔ پاکستانی وزارت کے مطابق تشدد پر اکسانا بھی اس سے قبل فروری 2020 میں نئی دہلی میں فسادات کا باعث بنا تھا۔
پاکستان کی وزارت نے بیان میں کہا ’’ہندوستان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان نفرت انگیز تقاریر اور اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات کی تحقیقات کرے گا اور مستقبل میں ایسے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔‘‘
ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ ہندوستانی ہائی کمیشن نے ابھی تک پاکستانی حکومت کے اس سمن کا جواب نہیں دیا ہے۔