بھارت میں 33 لاکھ سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، مہاراشٹر میں سب سے زیادہ: رپورٹ
نئی دہلی، نومبر 8: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق ہندوستان میں 33 لاکھ سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان میں سے نصف سے زیادہ ’’شدید‘‘ زمرے میں ہیں۔
ایجنسی نے آر ٹی آئی کے ذریعے یہ اعداد و شمار حاصل کیے۔
خواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق وزارت کے مطابق 14 اکتوبر تک ملک میں 17,76,902 شدید غذائی قلت کے شکار بچے اور 15,46,420 درمیانے درجے کی غذائی قلت کے شکار بچے تھے۔
رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں سب سے زیادہ 6,16,772 بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اس کے بعد بہار (4,75,824) اور پھر گجرات (3,20,465) ہیں۔
دیگر ریاستیں جن میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد زیادہ ہے وہ آندھرا پردیش (2,67,228)، کرناٹک (2,49,463) اور اتر پردیش (1,86,640) ہیں۔
اس سال نومبر 2020 سے 14 اکتوبر کے درمیان شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں 91 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2020 میں ایسے بچوں کی تعداد 9,27,606 تھی۔
تاہم پی ٹی آئی کے مطابق دونوں اعداد و شمار ڈیٹا اکٹھا کرنے کے مختلف طریقوں پر مبنی ہیں۔ پچھلے سال کے اعداد و شمار ریاستی حکومتوں کے ذریعہ جمع کیے گئے تھے اور مرکز کو بھیجے گئے تھے، جب کہ اس سال کے اعداد و شمار آنگن واڑی کارکنوں کے ذریعہ براہ راست پوشن ٹریکر ایپ میں داخل کیے گئے تھے اور مرکز کے ذریعہ ان تک رسائی حاصل کی گئی تھی۔
مزید یہ کہ گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے لیے بچوں کی عمر کا گروپ چھ ماہ سے چھ سال تک تھا، اس سال کے اعداد و شمار میں عمر کے گروپ کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
پوشن ٹریکر ایپ کو مرکزی وزارت برائے خواتین اور بچوں کی ترقی نے تمام آنگن واڑی مراکز اور ان کے استفادہ کنندگان کو ٹریک کرنے کے لیے تیار کیا تھا۔
پچھلے مہینے 2021 گلوبل ہنگر انڈیکس نے ہندوستان کو 116 ممالک میں 101 ویں نمبر پر رکھا تھا۔ یہ درجہ گزشتہ سال 94 سے گر گیا اور یہ اپنے پڑوسیوں پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش سے بھی نچلا درجہ ہے۔
تاہم خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزارت نے دعویٰ کیا تھا کہ انڈیکس کے لیے استعمال شدہ طریقہ کار غیر سائنسی تھا۔