2018 اور 2021 کے درمیان دلتوں کے خلاف جرائم کے 1.8 لاکھ سے زیادہ کیس درج کیے گئے

نئی دہلی، مارچ 22: مرکزی حکومت نے 2021 میں شائع ہونے والی نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ 2018 سے 2021 تک دلتوں کے خلاف جرائم کے 1,89,945 مقدمات درج کیے گئے۔

مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ امور اجے کمار مشرا نے بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ گریش چندر کے ایک سوال کے جواب میں یہ اعداد و شمار پیش کیے، جنھوں نے پچھلے چار سالوں میں دلتوں پر حملوں کے واقعات کی تعداد کے اعداد و شمار مانگے تھے۔ انھوں نے یہ بھی پوچھا تھا کہ کیا ایسے واقعات پر نظر رکھنے کا کوئی طریقۂ کار موجود ہے۔

تاہم مشرا پچھلے سال کے اعداد و شمار فراہم نہیں کرسکے۔ انھوں نے کہا نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی تازہ ترین رپورٹ، جو جرائم پر شماریاتی اعداد و شمار مرتب کرتی ہے، 2021 میں شائع ہوئی تھی۔ اس رپورٹ کا عنوان ’’بھارت میں جرائم‘‘ ہے۔

انھوں نے لوک سبھا کو بتایا کہ ان چار سالوں میں دلتوں کے خلاف جرائم کے لیے 27,754 افراد کو سزا سنائی گئی ہے۔ دلتوں کے خلاف جرائم کے سب سے زیادہ کیس اتر پردیش میں درج کیے گئے ہیں جہاں 2018 میں 11,924، 2019 میں 11,829، 2020 میں 12,714، اور 2021 میں 13,146 مقدمات درج ہوئے۔

اعداد و شمار کے مطابق منی پور، میگھالیہ، میزورم، اور ناگالینڈ، لکشدیپ اور انڈمان اور نکوبار جزائر میں پچھلے چار سالوں میں دلتوں کے خلاف مظالم کے صفر واقعات رپورٹ ہوئے۔

مشرا نے اپنے جواب میں کہا کہ ’’پولیس اور پبلک آرڈر آئین ہند کے ساتویں شیڈول کے تحت ریاستی مضامین ہیں۔ امن و امان برقرار رکھنے، درج فہرست ذاتوں سمیت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داریاں متعلقہ ریاستی حکومتوں کی ہیں اور ریاستی حکومتیں قانون کی موجودہ دفعات کے تحت ایسے جرائم سے نمٹنے کی اہل ہیں۔‘‘

مشرا نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو وقتاً فوقتاً درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کے مؤثر نفاذ کے لیے مشورے جاری کرتی رہی ہے۔