اترپردیش کے ہاتھرس میں ضمانت پر رہا جنسی زیادتی کے ملزم نے متاثرہ کے والد کو گولی مار کر ہلاک کیا

ہاتھرس (اترپردیش)، مارچ 2: دہلی سے تقریبا 200 کلومیٹر دور اترپردیش کے ضلع ہاتھرس کے ایک گاؤں میں پیر کے روز مبینہ طور پر جنسی زیادتی کے معاملے کے ایک ملزم نے، جو ضمانت پر رہا تھا، متاثرہ لڑکی کے والد کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔

ہاتھرس پولیس کے مطابق پیر کی صبح ساڑھے چار بجے کے قریب گاؤں کے ایک مندر کے باہر متاثرہ کے اہل خانہ اور ملزم کے اہل خانہ کے مابین ایک جھگڑا کے بعد فائرنگ میں متاثرہ کے والد کو گولی ماری گئی، جس نے اسپتال جاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ دیا۔

ہاتھرس پولیس نے ایک تفصیلی بیان میں بتایا کہ ملزم گورو شرما کو 2018 میں خاتون کے والد کی طرف سے چھیڑ چھاڑ کا مقدمہ درج کرنے کے بعد ایک ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اسے ایک مقامی عدالت نے ایک ماہ بعد ضمانت دے دی تھی اور تب سے وہ جیل سے باہر تھا۔

ہاتھرس پولیس چیف ونیت جیسوال نے کہا ’’مرنے والے شخص نے جولائی 2018 میں گورو شرما کے خلاف چھیڑ چھاڑ کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔ ملزم جیل گیا اور ایک ماہ بعد ضمانت پر باہر آگیا۔ اس کے بعد سے دونوں کنبے ایک دوسرے سے دشمنی میں تھے۔۔۔ملزم گورو شرما نے ایک مندر کے باہر دونوں خاندانوں میں بحث کے بعد متاثرہ کے والد کو گولی مار دی۔‘‘

اس معاملے میں اب تک گورو شرما کے خاندان کے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پیر کو مقامی صحافیوں کے ذریعہ شیئر کی گئی ویڈیو میں متاثرہ کو پولیس اسٹیشن کے باہر روتے اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ویڈیو میں اسے کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’’براہ کرم مجھے انصاف دیں۔ براہ کرم مجھے انصاف دیں۔ پہلے اس نے میرے ساتھ بدتمیزی کی اور اب اس نے میرے والد کو گولی مار دی ہے۔ وہ ہمارے گاؤں آیا تھا۔ چھ سات آدمی تھے۔ میرے والد کی کسی سے دشمنی نہیں تھی۔ اس کا نام گورو شرما ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ ہاتھرس ضلع میں ہی گذشتہ سال ستمبر میں ایک 20 سالہ دلت خاتون کو اعلی ذات کے چار افراد نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، جس نے پورے ملک میں غم و غصہ پیدا کردیا تھا۔

بعد میں وہ دلت خاتون دہلی کے ایک اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گئی۔ پولیس اس معاملے کو سنبھالنے اور متاثرہ خاتون کی راتوں رات آخری رسومات ادا کردینے پر وسیع پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنی تھی۔

سی بی آئی کی تحقیقات کے بعد اس کیس کے چاروں ملزمان پر اجتماعی عصمت دری اور قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ سی بی آئی نے ایس سی/ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کے تحت بھی ملزمان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔