اتر پردیش کے وزیراعلیٰ آدتیہ ناتھ کا دعویٰ ہے کہ 2017 تک صرف ان لوگوں نے ہی راشن حاصل کیا جنھوں نے ‘‘ابا جان‘‘ کہا
نئی دہلی، ستمبر 13: اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو دعویٰ کیا کہ 2017 میں ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے سے پہلے صرف ایک کمیونٹی کو ہی راشن مل رہا تھا۔
کشی نگر میں ایک مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’کیا آپ کو 2017 سے پہلے راشن ملا؟ پہلے صرف وہ لوگ جو ’ابا جان‘ کہتے تھے (جو عام طور پر مسلمان اپنے باپ دادا کو مخاطب کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں) سرینگر کا راشن اس وقت نیپال اور بنگلہ دیش گیا تھا۔‘‘
#WATCH | Under PM Modi leadership, there is no place for appeasement politics….Before 2017 was everyone able to get ration?….Earlier only those who used to say ‘Abba Jaan’ were digesting the ration: Uttar Pradesh Chief Minister Yogi Adityanath in Kushinagar pic.twitter.com/CPr6IMbwry
— ANI UP (@ANINewsUP) September 12, 2021
آدتیہ ناتھ نے مزید کہا کہ ان کے دور حکومت میں اگر کسی نے غریبوں سے راشن چھیننے کی کوشش کی تو وہ فرد ’’ضرور جیل میں جائے گا۔‘‘
ان ریمارکس کو اکھلیش یادو کی قیادت والی سماج وادی پارٹی حکومت پر تنقید کے طور پر بھی دیکھا گیا جو 2017 تک ریاست میں برسر اقتدار تھی۔
اترپردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد ملک کا ’’سیاسی ایجنڈا‘‘ بدل گیا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق یوگی نے کہا ’’جو سیاست 1947 میں شروع ہوئی اور ذات، مذہب، علاقے، زبان اور خاندان تک محدود تھی، پی ایم مودی نے اسے دیہات، غریبوں، کسانوں، نوجوانوں، عورتوں اور بچوں کا بنا دیا۔‘‘
اترپردیش کے وزیراعلیٰ کے مسلم کمیونٹی پر اس طنز کے بعد نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے ریاست میں اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کے ایجنڈے پر تنقید کی۔
عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’میں نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ بی جے پی کا کسی بھی قسم کے فرقہ واریت اور مسلمانوں سے نفرت کے علاوہ کسی بھی ایجنڈے سے لڑنے کوئی انتخاب لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ یہاں ایک چیف منسٹر دعویٰ کر رہا ہے کہ مسلمانوں نے ہندوؤں کا تمام راشن کھا لیا۔‘‘
معلوم ہو کہ اتر پردیش میں اگلے سال کے اوائل میں انتخابات ہوں گے۔
اس سے قبل اتوار کو آدتیہ ناتھ کی زیرقیادت اترپردیش حکومت کو اپنے اشتہارات میں کولکتہ فلائی اوور کی تصویر استعمال کرنے پر سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔