کالیجیم وکٹوریہ گووری کے بارے میں تمام حقائق سے واقف تھا: سپریم کورٹ
نئی دہلی، فروری 11: بار اینڈ بنچ کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ کالیجیم نے ایڈوکیٹ لکشمنا چندر وکٹوریہ گووری کے نام کی مدراس ہائی کورٹ کے جج کے طور پر سفارش کرتے ہوئے تمام متعلقہ حقائق کو مدنظر رکھا تھا۔
سپریم کورٹ نے 7 فروری کو ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر گووری کی تقرری کے خلاف دو درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔ اس نے جمعہ کو پبلک ڈومین میں ایک تفصیلی آرڈر جاری کیا۔
جسٹس گووری نے 7 فروری کو اس وقت حلف لیا جب سپریم کورٹ درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔
وکلاء اور قانونی ماہرین نے گووری کے نام کی سفارش کرنے کے کالجیم کے اقدام پر تنقید کی تھی کیوں کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن رہی ہیں اور اس سے قبل عیسائیوں اور مسلمانوں کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرے کر چکی ہیں۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور بی آر گوائی کی بنچ نے جمعہ کو کہا کہ وہ کالجیم کی سفارش کو منسوخ کرنے یا اس سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے لیے عدالتی نظرثانی کے اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتا۔ بنچ نے کہا ’’ایسا کرنے سے قانون کی خلاف ورزی ہوگی، کیوں کہ یہ کالجیم کے فیصلے کا جائزہ لینے اور اس کو تبدیل کرنے کے مترادف ہوگا۔‘‘
سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ کالیجیم نے گووری کی تقرری کے لیے اپنی سفارشات واپس لینا مناسب نہیں سمجھا، حالاں کہ ان کے خلاف باتیں موصول ہوئی تھی۔
اس میں کہا گیا ہے ’’درخواست گزاروں نے اپنی نمائندگی کی 1 فروری 2023 کی کاپی منسلک کی ہے، حالاں کہ ہائی کورٹ کے کالیجیم اور سپریم کورٹ نے اس بنیاد پر سفارش کو واپس لینا یا اپنے فیصلے کو واپس لینا مناسب نہیں سمجھا۔‘‘
بنچ نے مزید کہا کہ درخواست گزاروں نے خود تسلیم کیا ہے کہ سیاسی پس منظر رکھنے والے کئی لوگوں کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کا جج بنایا گیا ہے۔
عدالت کا یہ حکم مرکزی وزیر پیوش گوئل کے راجیہ سبھا میں یہ کہنے کے ایک دن بعد جاری کیا گیا ہے کہ گوری کی تقرری پر شکوک و شبہات کا اظہار نہیں کیا جانا چاہیے۔