نوح تشدد: بجرنگ دل لیڈر بٹو بجرنگی ہنگامہ آرائی اور سرکاری ملازم پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار

نئی دہلی، اگست 16: ہریانہ پولیس نے منگل کو بجرنگ دل لیڈر اور خود ساختہ ’’گئو رکھشک‘‘ بٹو بجرنگی کو 31 جولائی کو نوح ضلع میں پھوٹنے والے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں گرفتار کیا ہے۔

بجرنگی، جسے راج کمار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، پر تعزیرات ہند کی ان دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جو کہ کسی سرکاری ملازم کو ڈیوٹی سے روکنے کے لیے حملہ کرنے یا فوجداری طاقت اور دھمکیاں دینے کے ساتھ ساتھ آرمز ایکٹ کے تحت فسادات اور مجرمانہ فعل سے متعلق ہیں۔

ایک نامعلوم پولیس اہلکار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ بجرنگی اور اس کے ساتھیوں نے وشو ہندو پریشد کے ایک جلوس کے دوران ہتھیار اٹھائے تھے۔

ایک پولیس اہلکار نے بعد میں ہتھیاروں کو ضبط کر لیا تھا، لیکن بجرنگی اور اس کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر انھیں پولیس کی گاڑی سے چھین لیا اور اہلکاروں کو دھمکیاں دیں۔

31 جولائی کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے زیر اہتمام برج منڈل جل ابھیشیک یاترا کے دوران نوح میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ تشدد جلد ہی نوح سے آگے پھیل گیا تھا۔

تشدد میں دو ہوم گارڈز، ایک مسجد کے امام اور بجرنگ دل کے رکن سمیت چھ افراد کی موت ہوئی۔

30 جولائی کو بٹو بجرنگی نے میوات میں اپنی آمد کا اعلان کرتے ہوئے ویڈیوز کی ایک سیریز اپ لوڈ کی تھی۔ اس نے ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ ’’مجھے اپنی لوکیشن شیئر کرنے دو ورنہ وہ کہیں گے کہ میں اپنے سسرال آیا اور ملاقات بھی نہیں کی۔‘‘

ایک اور ویڈیو میں وہ زعفرانی لباس پہنے ہوئے ہے، جس کے کیپشن میں کہا گیا تھا کہ وہ اگلے دن میوات جائیں گے۔ اور ویڈیو میں آواز آ رہی ہے ’’گولیاں چلیں گی، باپ باپ ہی رہے گا۔‘‘

اس ویڈیو کے سلسلے میں بجرنگی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اسے گرفتار بھی کر لیا گیا تھا، لیکن بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

منگل کو پولیس نے بجرنگی سے نوح اور گروگرام میں تشدد کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی اور بعد میں اسے گرفتار کر لیا۔ مقدمے کی پہلی اطلاعاتی رپورٹ میں بھی 15-20 افراد کے نام درج ہیں۔

فرید آباد پولیس کے ترجمان سوبے سنگھ نے کہا کہ پولیس اس کے ساتھیوں کی شناخت کے لیے ویڈیوز کو اسکین کر رہی ہے۔