نیپال: کے پی اولی کو دھچکا، سپریم کورٹ نے شیر بہادر دیوبا کو وزیر اعظم مقرر کرنے کی ہدایت کی
نیپال، جولائی 12: دی کٹھمنڈو پوسٹ کے مطابق نیپال کی سپریم کورٹ نے پیر کو تحلیل شدہ ایوان نمائندگان کو بحال کیا اور صدر بدیا دیوی بھنڈاری کو منگل تک نیپالی کانگریس کے سربراہ شیر بہادر دیوبا کو ملک کا وزیر اعظم مقرر کرنے کا حکم دیا۔ دیوبا کو اپنی تقرری کے ایک ماہ کے اندر اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا پڑے گا۔
پانچ ماہ میں یہ دوسرا موقع ہے جب عدالت نے ایوان کو بحال کیا ہے۔ اس نے فروری میں بھی اسی طرح کی کارروائی کی تھی۔
صدر بھنڈاری نے 21 مئی کو پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا تھا اور چھ ماہ میں نئے انتخابات کا حکم دیا تھا۔ یہ فیصلہ نگراں وزیر اعظم کے پی اولی کی کابینہ کی سفارشات پر مبنی تھا۔ لیکن نہ ہی اولی اور نہ ہی حزب اختلاف نیپال میں نئی حکومت بنانے کے لیے اکثریت کا مظاہرہ کر سکے ہیں۔
پیر کے روز چیف جسٹس چولیندر شمشیر رانا کی سربراہی میں آئینی بنچ نے کہا کہ بھنڈاری کا فیصلہ غیر آئینی تھا۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم دیا کہ ایوان نمائندگان کا نیا اجلاس 18 جولائی کو طلب کیا جائے۔ یہ فیصلہ اولی کے لیے ایک دھچکا ہے، جو نومبر میں ہونے والے اسنیپ الیکشن کی تیاری کر رہے تھے۔
عدالت نے درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کے بعد یہ فیصلہ دیا جن میں ایوان کو تحلیل کرنے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک درخواست دیوبا کی نیپالی کانگریس کے زیرقیادت اتحاد نے دائر کی تھی۔ پارٹی نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ دیوبا کو وزیر اعظم مقرر کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے مطابق اس درخواست پر 146 ارکان پارلیمنٹ نے دستخط کیے تھے۔
کھٹمنڈو پوسٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے ترجمان بھدرکالی پوکھریل نے کہا ’’آئینی بنچ نے رٹ کے درخواست گزاروں کے مطالبات کے مطابق رٹ جاری کی ہے۔‘‘
حکمران نیپال کی کمیونسٹ پارٹی میں اقتدار کے لیے لڑائی جھگڑے کے درمیان صدر کے ذریعے ایوان کو تحلیل کرنے اور 30 اپریل اور 10 مئی کے درمیان تازہ انتخابات کا اعلان کرنے کے بعد دسمبر میں نیپال ایک سیاسی بحران کا شکار ہوا۔ لیکن فروری میں سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور 13 دن میں ایوان کے اجلاس کی سفارش کی۔
مارچ میں سپریم کورٹ نے حکمران نیپال کمیونسٹ پارٹی کے جائز ہونے کو مسترد کردیا۔
اولی نے 10 مئی کو ٹرسٹ ووٹ لینے کا فیصلہ کیا، جس میں وہ ہار گئے۔ تاہم تین دن بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کے ذریعے نئی حکومت کی تشکیل لیے اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد اولی کو دوبارہ نیپال کا وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔