دہلی میں پانی کے بحران کے خلاف مظاہرہ کرنے والے بی جے پی لیڈروں پر پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا

نئی دہی، جولائی 12: اے این آئی کے مطاب دہلی پولیس نے قومی دارالحکومت میں پانی کے بحران کے خلاف احتجاج کرنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔

پی ٹی آئی کے مطابق پولیس نے یہ کارروائی اس وقت کی جب مظاہرین نے دہلی جل بورڈ کے چیئر پرسن اور وزیر صحت ستیندر جین کے گھر پانی کی فراہمی میں کمی کی کوشش کی۔ بی جے پی کی دہلی یونٹ کے میڈیا سیل کے چیف نوین کمار نے کہا ’’اگر دہلی حکومت اگلے دو دن میں پانی کے بحران کو حل کرنے میں ناکام رہی تو ہم کیجریوال کی رہائش گاہ پر بھی پانی کا رابطہ منقطع کردیں گے۔‘‘

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق بی جے پی کی دہلی یونٹ کے سربراہ آدیش گپتا نے کہا ’’حکومت کی طرف سے ہر گھر میں نلکے کے پانی کے وعدوں کے باوجود دہلی کے تقریباً ہر علاقے کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان علاقوں میں جو لوگ سپلائی حاصل کررہے ہیں، وہاں سے بھی پانی کے معیار کے بارے میں مستقل شکایات آرہی ہیں۔‘‘

دہلی کو پانی کا اس کا حصہ فراہم نہ کرنے کے الزام میں ہریانہ حکومت کے خلاف مظاہرے کے دوران عام آدمی پارٹی کے کارکنوں کے ذریعے پٹیل نگر میں واقع آدیش گپتا کے گھر پر پانی کے کنیکشن کو خراب کرنے کے ایک دن بعد بی جے پی لیڈوں نے یہ احتجاج کیا۔

دریں اثنا آج صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دہلی جل بورڈ کے وائس چیئرپرسن اور عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے راگھو چڈھا نے الزام لگایا کہ یمنا ندی سوکھی ہوئی ہے کیوں کہ ہریانہ میں منوہر لال کھٹر حکومت نے شہر کو روزانہ 120 ملین گیلن پانی کی فراہمی بند کردی ہے۔ انھوں نے دعوی کیا کہ 1995 میں سپریم کورٹ کا ایک حکم ہریانہ کو دہلی کو روزانہ 120 ملین گیلن پانی فراہم کرنے کا حکم دیتا ہے۔

چڈھا نے کہا ’’یہاں تک کہ صدر اور وزیر اعظم جہاں رہتے ہیں وہاں بھی پانی کی قلت ہے۔ اگر ہریانہ پانی کی وہ فراہمی جو ہمارے حق میں ہے جاری نہیں کرتا ہے تو دہلی کو پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ دہلی جل بورڈ نے ہریانہ حکومت سے پانی چھوڑنے کے لیے ہدایات طلب کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا ہے۔