این سی ای آر ٹی نے آر ایس ایس پر پابندی اور مہاتما گاندھی کے قتل کی کوشش سے متعلق پیراگراف اپنی نصابی کتابوں سے حذف کیے
نئی دہلی، اپریل 5: ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے موہن داس کرم چند گاندھی کو قتل کرنے کی کوششوں سے متعلق پیراگراف اور ان کے قتل کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر عائد پابندی کا بیان، نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ یعنی این سی ای آر ٹی کی طرف سے اپنی نئی نصابی کتب سے نکالے گئے متون میں شامل ہیں۔
این سی ای آر ٹی نے اس وقت ان تبدیلیوں کا ذکر نہیں کیا تھا جب اس نے جون میں ’’عقلی مواد کی فہرست‘‘ جاری کی تھی۔ گذشتہ سال جاری کردہ نوٹ میں NCERT نے 2002 کے گجرات فسادات، ہندوستان میں مغل حکومت اور 1975 میں نافذ ملک گیر ایمرجنسی سے متعلق مواد کو نصابی کتب سے ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اب جب کہ NCERT کی نئی نصابی کتابیں تعلیمی سال 2023-24 سے پہلے بازاروں میں جاری کی گئی ہیں، معلوم چلا ہے کہ مختلف مضامین کی نصابی کتابوں سے بہت کچھ نکال دیا گیا ہے۔
دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ گاندھی، ان کے قتل اور ہندو انتہا پسندوں نے انہیں کس طرح دیکھا، اس موضوع پر کم از کم تین پیراگراف پولیٹیکل سائنس کی 12ویں جماعت کی NCERT کی نصابی کتاب سے حذف کر دیے گئے ہیں۔ اخبار کے مطابق یہ پیراگراف 15 سال سے زائد عرصے سے نصاب کا حصہ تھے۔
نئی نصابی کتب میں جن اقتباسات کو چھوڑ دیا گیا ہے وہ یہ ہیں:
’’وہ [گاندھی] خاص طور پر ان لوگوں کو ناپسند کرتے تھے جو یہ چاہتے تھے کہ ہندو بدل لیں یا جو چاہتے تھے کہ ہندوستان ہندوؤں کا ملک بن جائے، جیسا کہ پاکستان مسلمانوں کا بنا۔۔۔‘‘
’’ہندو مسلم اتحاد کے لیے ان کی ثابت قدمی نے ہندو انتہا پسندوں کو اس قدر مشتعل کیا کہ انھوں نے گاندھی جی کو قتل کرنے کی کئی کوششیں کیں…‘‘
’’گاندھی جی کی موت کا ملک کی فرقہ وارانہ صورت حال پر تقریباً جادوئی اثر ہوا… حکومت ہند نے ان تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جو فرقہ وارانہ منافرت پھیلا رہی تھیں۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ جیسی تنظیموں پر کچھ عرصے کے لیے پابندی لگا دی گئی تھی۔‘‘
ان اقتباسات کے علاوہ NCERT نے 12ویں جماعت کی تاریخ کی نصابی کتاب سے وہ حصہ بھی ہٹا دیا ہے جس میں گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے بارے میں لکھا تھا کہ وہ ’’پونے کا ایک برہمن‘‘ تھا اور ’’ایک انتہا پسند ہندو اخبار کا ایڈیٹر جس نے گاندھی جی کو مسلمانوں کو خوش کرنے والا قرار دے کر ان کی مذمت کی تھی۔‘‘
اس بارے میں پوچھے جانے پر این سی ای آر ٹی کے سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشنل ٹکنالوجی کے سربراہ اے پی بہیرا نے اخبار کو بتایا ’’یہ ممکن ہے کہ نگرانی کی وجہ سے کچھ بٹس ٹیبل سے باہر رہ گئے ہوں لیکن اس سال کوئی نئی تبدیلیاں نہیں کی گئی ہیں۔ یہ سب پچھلے سال ہوا تھا۔‘‘
اس کے علاوہ 11ویں جماعت کی سماجیات کی نئی نصابی کتاب میں 2002 کے گجرات فسادات سے متعلق ایک پیراگراف کو نکال دیا گیا ہے۔
پیراگراف کو حذف کیے جانے کا مطلب ہے کہ NCERT کی کسی کتاب میں اب گجرات فسادات کا کوئی حوالہ نہیں ہے۔
این سی ای آر ٹی کے نصاب میں تبدیلیاں نئے تعلیمی سال کے لیے نصابی کتب کے بازار میں جاری ہونے کے بعد پچھلے کچھ دنوں سے خبروں میں ہیں۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں نے 12ویں جماعت کے تاریخ کے نصاب سے ’’کنگز اینڈ کرانیکلز: دی مغل کورٹس (سی۔ سولہ سے سترہویں صدی)‘‘ کے عنوان سے ایک پورے باب کو ہٹانے پر تنقید کی ہے۔
مغلوں کے باب کو چھوڑنے کے علاوہ این سی ای آر ٹی نے نکسل تحریک کی تاریخ پر ایک صفحہ اور پولیٹیکل سائنس کی نصابی کتاب سے ’’ایمرجنسی سے متعلق تنازعات‘‘ کے چار صفحات کو بھی ہٹا دیا ہے۔
کلاس 12 کے نصاب سے ہٹائے گئے دیگر مواد میں سرد جنگ اور ’’عالمی سیاست میں امریکی تسلط‘‘ کے اقتباسات شامل ہیں۔
کلاس 11 کی تاریخ کی نصابی کتاب سے ایک باب جس کا عنوان تھا "مرکزی اسلامی زمینیں‘‘ اور دوسرا باب جو ’’صنعتی انقلاب‘‘ کے نام سے تھا، خارج کر دیا گیا ہے۔
پچھلے سال اپنے نوٹ میں NCERT نے کہا تھا کہ یہ تبدیلیاں کورونا وائرس وبائی امراض اور قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی وجہ سے کی گئی ہیں۔