کیرالہ کے وزیر تعلیم نے این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں میں ترمیم کی مخالفت کی، اسے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ایجنڈے پر مبنی قرار دیا
نئی دہلی، اپریل 9: کیرالہ کے وزیر تعلیم وی سیون کٹی نے ہفتہ کو کہا کہ کیرالہ نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کے اس فیصلے سے اتفاق نہیں کر سکتا کہ نصابی کتابوں سے کچھ حصوں کو عقلیت پسندی کی آڑ میں ہٹا دیا جائے۔
انھوں نے مشورہ دیا کہ تمام ریاستوں کے نمائندوں کے ساتھ این سی ای آر ٹی کی تشکیل نو کی جانی چاہیے۔
ریاستی وزیر تعلیم نے کہا ’’این سی ای آر ٹی نے جو کیا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ بی جے پی اپنے سیاسی خیالات اور ضروریات کے مطابق نصابی کتابوں میں یک طرفہ تبدیلیاں نہیں کر سکتی۔‘‘
مغل سلطنت کی تاریخ اور ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے موہن داس کرم چند گاندھی کو قتل کرنے کی کوششوں کے پیراگراف اور ان کے قتل کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر عائد پابندی کے بیان کو این سی ای آر ٹی کی طرف سے اپنی نئی نصابی کتابوں سے نکالے جانے کے سبب یہ تنازعہ کھڑا ہوا ہے۔
2002 کے گجرات فسادات پر مبنی ایک پیراگراف بھی کلاس 11 کی سماجیات کی نئی نصابی کتاب سے خارج کر دیا گیا ہے۔ NCERT کی کسی کتاب میں اب گجرات فسادات کا کوئی حوالہ نہیں ہے۔
جون میں این سی ای آر ٹی نے 2002 کے گجرات فسادات، ہندوستان میں مغل حکومت اور 1975 میں نافذ ملک گیر ایمرجنسی کے بارے میں مواد کو حذف کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ یہ نظرثانی ’’درسی کتب میں مواد کی معقولیت‘‘ کا حصہ ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز ریاستی وزیر تعلیم نے الزام لگایا کہ این سی ای آر ٹی کی تبدیلیاں اکیڈمک اسٹڈیز کو بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی بنیادی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ایجنڈے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر کوئی مہاتما گاندھی کو اسکول کی کتابوں سے خارج کرنا چاہتا ہے تو ہم ان ہدایات کو اپنانے کے پابند نہیں ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر این سی ای آر ٹی ہماری تشویش کو دور کرنے میں ناکام رہتی ہے تو کیرالہ حکومت کو ضمنی کتابیں شائع کرنے پر مجبور ہوگی۔